Maktaba Wahhabi

61 - 92
’’جو کسی قوم سے مشابہت اختیار کرتا ہے وہ دنیا وآخرت میں اسی کے ساتھ ہو گا۔‘‘ بعض انصار کے مشایخ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب اپنی داڑھیوں کو کاٹتے ہیں اور مونچھیں لمبی کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قُصُّوا سِبَالَکُمْ وَوَفِّرُوا عَثَانِینَکُمْ وَخَالِفُوا اَھْلَ الْکِتَابِ))[1] ’’مونچھیں کاٹو اور داڑھیوں کو وافر کرواور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔‘‘ معلوم ہوا کہ داڑھی کٹوانا مسلمان کا شیوہ نہیں بلکہ اہل کتاب کا شیوہ ہے اور یہ بھی حکم دیا : (( خَالِفُوا الْمُشْرِکِینَ… وَاَوْفُوا اللِّحَیٰ۔)) [2] ’’مشرکوں کی مخالفت کرو اور داڑھیوں کو پورا کرو۔‘‘ اور یہ بھی فرمایا :(( اعْفُوا اللِّحَیٰ وَلَا تَشَبَّھُوابِالْیَھُودِ۔))[3] ’’داڑھیوں کو معاف کرو اور یہودیوں سے مشابہت نہ کرو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ داڑھی کٹوانا یا منڈھوانا یہودیوں، مجوسیوں، مشرکوں، اہل کتاب اور آل کسریٰ کا شیوہ ہے ، مومن یہ نہیں کر سکتا۔ رہا یہ کہ مشرکین اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تو داڑھیوں والے تھے۔4 کیونکہ عربوں نے جاہلیت میں اس زینت کو چھوڑا۔نہ اسلام میں آکر چھوڑا۔ اہل مغرب بھی داڑھیوں کو معاف کرتے تھے حتیٰ کہ روس کے بادشاہ بطرس نے یورپ میں17صدی کے اوائل میں داڑھی کو منڈھوانا عام کیا اور آخر یہ مرض مسلمانوں میں بھی پھیل گیا۔ لہٰذامشرکین مکہ جب داڑھیوں کو معاف کر دیتے تھے تو اس وقت ان کی مخالفت اس کو معاف کرنے کے وصف میں تھی۔ وہ اور طریقے سے معاف کرتے تھے اور صحابہ بالکل چھوڑ کر معاف کرتے تھے۔ وہ یا تو کاٹتے یا پھر جنگی صورتحال کو دیکھ کر اس کا روپ بناتے۔ اس مخالفت کا یہ قطعی
Flag Counter