تقریب میں فرماتے ہیں کہ ثقہ متقن عابداوریزیدکا استادبہز بن حکیم ہے اوروہ صدوق ہے کمافی التقریب اوربہزنےزرارۃ بن اوفی سےسناہے وہ ثقہ ہے کمافی التقریب سندمیں کوئی انقطاع وغیرہ کی علت نہیں ہے۔
متن الحدیث:......اس حدیث میں جناب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نمازتہجد بیان ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو٩رکعتیں وترتہجدقیام اللیل سب ایک ہی چیزکے مختلف اعتبارات کی وجہ سے مختلف نام ہیں۔ پڑھاکرتے تھے اوران نورکعات کے بعدآپ بیٹھ کردوگانہ ادافرماتے تھے جن میں رکوع اورسجدہ بھی بیٹھ کرکیاکرتے تھے۔ بعدمیں پھرسات رکعات وتراوران کے بعددورکعت بیٹھ کرادافرماتے۔
تواس سے بھی معلوم ہوا کہ آپ وترکےبعددورکعت بیٹھ کرادافرماتے تھے۔ اس حدیث میں جویہ آیا ہے کہ آپ ایک سلام کہتے تھے اس سے حدیث کے متن کی نکارت پر استدلال نہ کیاجائے کیونکہ یہ تسمیہ واحدۃ صرف آوازکی اونچائی کے اعتبارسے ہے یعنی ایک سلام آپ آوازسےکہتے تھےتاکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاوترکے لیے اٹھ جائیں باقی دوسرے سلام کا ذکرنہیں ہےتوہوسکتا ہے کہ وہ آپ نے آہستہ کہا ہواس کا انکارحدیث میں قطعاًنہیں ہے۔ فافھم!
دوسری حدیث بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسےمروی ہے جو مسند احمد کے جزءسادس، ص١٥٦میں واقع ہے۔
((حدثناعبداللّٰه حدثني ابي ثناابوالنضرثنامحمديعني ابن راشدعن يزيد بن يعفرعن الحسن عن سعدبن هشام عن عائشه رضي اللّٰه عنهاان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم كان اذا صلي العشاءدخل المنزل ثم صلي ركعتين ثم صلي بعدهماركعتين اطول منهماثم اوتربثلاث لايفعل فيهن ثم صلي ركعتين وهوجالس يركع وهوجالس ويسجدوهوقاعدجالس.))
رجال السند:......امام احمدکے بعدان کا شیخ ابوالنضرہے ان کا نام ہاشم بن القاسم ہے
|