Maktaba Wahhabi

31 - 111
ص: صفات الہی کی بھی توہین کی گئی ہے کہتا ہے کہ کئی سننے والے کان بری باتیں سنتے ہیں اور کئی آنکھیں ناجائز ، حرام اور قبیح منظر دیکھتی ہیں کئی زبانیں جھوٹ بولتی ہیں غیبت کرتی اور گالیاں بکتی ہیں ۔ یہ سب صفات عالیہ کا کمال کہلائیں گی ؟(نعوذ باللہ)۔ ق: پھر ہماری جو دوسری صفتیں ہیں مثلاً کھانا ، پینا ، بول و براز ،تواد و تناسل ، ان کے بارے میں کیا کہیں گے۔ خود کہتا ہے کہ ’’قدیر کی تجلی نے بدن میں قوت دی ‘‘الخ (ص38) نعوذ بالله من هذه العقیدۃ الخبیثة ر: اللہ تعالیٰ کے نور کی شعاعیں زمین پر گر رہی ہیں ۔(ص38) پھر دنیا کیسے سلامت ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے: فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّخَرَّ مُوْسٰي صَعِقًا [1]. ’’جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی ڈالی تو (انوار ربانی نے) اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسی (علیہ السلام ) بیہوش ہوکر گر پڑے‘‘۔ اس طرح تو دنیا میں کوئی بھی سلامت نہیں رہے گا نہ مولوی رہے گا اور نہ ہی ایسی تقریریں کرے گا۔ ش: بجلی کی مثال دے کر اللہ تعالیٰ کی شان پر زبردست حملہ کیا گیا ہے (ایضاً) لالٹین یا بلب خود کسی کے جلانے کے محتاج ہوتے ہیں اگرچہ ان کے جلنے سے ارد گرد روشن ہوجائے کیا یہ مثال خالق کل شئی کے لئے صحیح ہے؟۔ ت: لقائل ان یقول . کہ ہمارا وجود ہے اگر یہ ہمیشہ باقی رہے……الخ (ص37) تو پھر اللہ تعالیٰ کے نور کی شعائیں گرنے کا کیا فائدہ؟
Flag Counter