Maktaba Wahhabi

29 - 111
خدشات مقرر کے ذہن میں بھی آئے ہوں گے اس لئے تو اس جملے کا ترجمہ نہیں کیاگیا ۔ ط: تمام روایات یاتو موضوع ہیں یا پھر ضعیف ۔ یہ اہل علم کا وطیرہ نہیں ہے۔ ف: خصوصاً عقائد کے متعلق ان کی اپنی عقیدے کی کتاب میں لکھا ہے: ان خبر الواحد علی تقدیر اشتماله علی جمیع الشرائط المذکور فی اصول الفقه لا یفید الا الظن ولا عبرة بالظن فی باب الاعتقادیات[1]. اگرخبر واحد ان تمام شروط پر مشتمل ہو جو اصول فقہ میں مذکور ہیں تو ایسی خبر واحد ظن کے سواء کوئی بھی فائدہ نہیں دیتی جبکہ عقائد میں ظن کا کوئی اعتبار ہی نہیں کیا جاتا۔ ک: عکس کی مثال دے کر ختم نبوت کے عقیدے کو ضرب لگائی ہے اور مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کے لئے چور دروازے کھولے ہیں ۔ ل: اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایسی باتیں کی گئی ہیں جن کا ثبوت نہ قرآن مجید میں ہے اور نہ ہی احادیث مبارکہ میں ۔ ایسی باتیں علم کے بغیر اور ذہنی اختراع سے کہی گئی ہیں یہ تمام حرام کاموں میں سب سے بڑا حرام کار ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْاِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَاَنْ تُشْرِكُوْا بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا وَّاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَي اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ 33؀[2] ’’کہہ دو کہ میرے پروردگار نے بے حیائی کی باتوں کو چاہے ظاہر ہوں یا پوشیدہ ، حرام قرار دیا ہے اور اس کو بھی کہ تم اللہ کے ساتھ شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی حرام قرار دیا ہے کہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں ہے‘‘۔ اللہ تعالیٰ کی صفات مقدسہ میں نقص کا جواز پیدا کیا ہے جو حدوث کو مستلزم ہے۔
Flag Counter