Maktaba Wahhabi

266 - 660
بلکہ موضوع ومنکراورکچھ شدیدضعیف اورجوایک یا دوصحیح السند ہیں وہ مسئلہ زیربحث پرنہ نص ہیں نہ صریح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اپنی فتاوی:جلد٢٢صفحہ٤١٦میں اورحافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ الدرایۃ فی تخریج احادیث الہدایۃ میں فرماتے ہیں کہ امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ جب مصرمیں تشریف لائے توانہیں الجہر باالبسملہ کی روایات جمع کرنے کی گزارش کی گئی۔ تو امام موصوف نے یہ روایات جمع کردیں تب ان سے کہا گیا کہ کیا اس مجموعہ میں کوئی صحیح چیز بھی ہے ؟توامام والامقام نے جواب میں فرمایا: ((اماعن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم فلاواماعن الصحابة فمنه صحيح ومنه ضعيف.)) ’’یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سےاس سلسلہ میں کوئی صحیح حدیث نہیں۔البتہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے بعض آثارصحیحہ ہیں اوربعض ضعیف آپ نے دیکھاکہ امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ جیسا جوٹی کامحدث جن کے علم حدیث کا اندازہ لگانا ہوتوان کی کتاب’’العلل‘‘مطالعہ فرمائیں وہ بھی یہ کہنے پر مجبورہوگیا کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم سےجہراًبالبسملۃ کی کوئی حدیث صحیح نہیں۔اب ایسے امام کی شہادت کوآپ مستردفرمادیں توآپ کی مرضی۔ اس کے بعد یہ گزارش ہے کہ بہت سی ضعاف ومنکرات وموضوعہ روایات کا حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نے الدرایہ میں اورعلامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے’’التعليق المغني علي السنن للدارقطني‘‘میں اچھی طرح پوسٹ مارٹم کیا ہے اوران کے ضعف نکارت ووضع کی توضیح فرمادی ہے۔ لہٰذا ان کا ذکربےفائدہ تطویل کاباعث ہوگااس لیے ان کے ذکرسےاعراض کرتا ہوں تھوڑی سی منکرروایتیں ان سے بھی رہ گئیں ہیں جومیں نے’’تحصيل المعلاة‘‘میں ذكركی ہیں اوران کی اسنادی حیثیت کو بحمداللہ واضح کردیاہےاس جگہ میں صرف وہ روایتیں لکھوں گاجن سے عام طورپرہمارے علماء فضلاء عصریہ استدلال کرتے ہیں۔ (١):......امام نسائی،ابن خزیمہ الدارقطنی وغیرہم نے نعیم المجمرکی طریق سے حضرت
Flag Counter