کرنے سے بندہ عاجز ہو، وہ انہیں چھوڑ کر باقی ادا کرے۔
۵: ایسی خاتون واپس چلی جائے، البتہ احرام کی پابندیوں کا احترام جاری رکھے۔ جب بھی ممکن ہو، مکہ مکرمہ آکر طوافِ افاضہ کرکے احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوجائے۔
واپس آنے پر طوافِ افاضہ سے پہلے ماہواری کے آغاز کی صورت میں پاک ہونے تک مکہ مکرمہ ہی میں رکے اور نہ رک سکنے کی صورت میں چلی جائے، پھر واپس آئے، یہاں تک کہ طہارت کی حالت میں طوافِ افاضہ کرے۔
تبصرہ: اس صورت کی شریعت اسلامیہ کی رحمت و شفقت اور آسانی کے ساتھ کچھ میل نہیں۔
۶: ایسی خاتون [محصَر] [یعنی حج سے روکے گئے شخص] کی طرح حج کی پابندیوں سے آزاد ہوکر واپس چلی جائے، البتہ حج اس کے ذمے فرض رہے گا۔ جب استطاعت ہو، تو دوبارہ حج کے لیے آئے۔ اگر دوسری دفعہ آنے پر یہی صورت نمودار ہو، تو پھر مذکورہ بالا طرزِ عمل اختیار کرے۔
تبصرہ: ایسی خاتون کا [محصر] پر قیاس کرنا درست نہیں، کیونکہ اسے تو بیت اللہ تک پہنچنے سے روکا جاتا ہے اور یہ خاتون تو اس کے پڑوس میں موجود ہے۔ مزید برآں دونوں کا عذر ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ محصر کا عذر حج کو ساقط کرتا ہے، لیکن اس کا عذر تو ساقط نہیں کرتا۔ علاوہ ازیں خاتون کے دوسری دفعہ حج کے لیے آنے کی شکل میں بھی طوافِ افاضہ سے پہلے ماہواری کے آغاز کا اندیشہ باقی رہتا ہے۔
۷: ایسی خاتون حیض کے خدشہ کی بنا پر، معذور شخص کی طرح، کسی کو حج میں اپنا نائب مقرر کرے۔
|