حالتِ احرام میں ہوجاتے ہیں۔‘‘
امام بیہقی کی روایت میں ہے:
’’کَانَ ہٰذَا یَوْمًا رَخَّصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَنَا فِیْہِ…۔[1]
’’یہ وہ دن تھا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ہمارے لیے یہ رعایت فرمائی…
ان حدیثوں کے حوالے سے پانچ باتیں:
ا: یوم النحر کے غروبِ آفتاب کے بعد طوافِ افاضہ کی اجازت ہے۔
ب: طوافِ افاضہ کے آخری وقت میں علمائے امت کے بیان کے مطابق بہت زیادہ سہولت اور آسانی ہے۔ ذیل میں اس بارے میں تین علماء کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
۱: علامہ ابوبکر کاسانی رقم طراز ہیں:
’’اس کے لیے لازمی آخری وقت متعین نہیں۔ ہمارے اصحاب کے نزدیک بلااختلاف سب دن اور راتیں بطور فریضہ اس کے لیے وقت ہیں، البتہ ابوحنیفہ کے قول کے مطابق قربانی کے دنوں میں اس کا کرنا واجب ہے اور ان کے بعد کرنے پر دم لازم آئے گا۔ ابویوسف اور محمد کے قول کے مطابق اس کے لیے سرے سے کوئی وقت مقرر نہیں۔ اگر اس نے قربانی کے دنوں کے بعد بھی کیا، تو اس کے ذمے کچھ نہ ہوگا۔ شافعی کی رائے بھی یہی ہے۔‘‘[2]
|