صاف ہوکر اٹھ جاتاہے۔ (۴) وعنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال :ألا أدلکم علی مایمحو اللہ بہ الخطایا، ویرفع بہ الدرجات؟ قالوا: بلی یا رسول اللہ،قال: إسباغ الوضوء علی المکارہ، وکثرۃ الخطا إلی المساجد، وانتظار الصلاۃ بعد الصلاۃ؛ فذلکم الرباط؛ فذلکم الرباط . [1] ترجمہ:سیدناابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں ایسے امور کا پتہ دوں،جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاڈالتا ہے اور درجات کو بلند فرمادیتاہے؟صحابہ کرام نے عرض کیا:یارسول اللہ کیوں نہیں؟فرمایا: (وہ اموریہ ہیں)تکلیف کے باوجود مکمل وضوکرنا،مساجد کی طرف زیادہ قدم چل کرجانااور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کاانتظارکرنا، یہ عمل تو رباط ہیں،یہ عمل تو رباط ہیں(رباط سے مراد سرحدی علاقہ پر رات بھر پہرہ دینایارباط سے مراد اپنے نفس کو نیکی پر قائم رکھنا۔) (۵) وعن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: أرأیتم لو أن نھرا بباب أحدکم یغتسل منہ کل یوم خمس مرات، ھل یبقی من درنہ شی ء؟ قالوا: لایبقی من درنہ شیء ؛قال: |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |