فذلک مثل الصلوات الخمس یمحوا اللہ بھن الخطایا.[1] ترجمہ:سیدناابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم جانتے ہو،اگر تمہارے دروازے کے سامنے نہر بہتی ہو،جس سے روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتاہو،توکیا جسم پر کوئی میل کچیل رہے گی؟صحابہ نے عرض کیا: کوئی میل کچیل باقی نہیں بچے گی،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پانچوں نمازوں کی یہی مثال ہے،اللہ تعالیٰ ان نمازوں کی برکت سے تمام گناہ مٹاڈالتاہے۔ (۶) وعن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: الصلوات الخمس، والجمعۃ إلی الجمعۃ ، کفارۃ لما بینھن ،مالم تغش الکبائر.[2] ترجمہ:سیدناابوھریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پانچوں نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ کے درمیانی وقفوں کے گناہوں کا کفارہ ہیں،بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیاجائے۔ (۷) وعن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ما من امریء مسلم تحضرہ صلاۃ مکتوبۃ فیحسن وضوءھا، وخشوعھا، ورکوعھا، إلا کانت کفارۃ لما قبلھا من الذنوب مالم |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |