نیزفرمایا:[اِنَّ اللہَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ۰ۚ ][1] ترجمہ:بے شک اللہ تعالیٰ ایک ذره برابر ظلم نہیں کرتا ۔ نیزفرمایا:[وَمَنْ يَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَہُوَمُؤْمِنٌ فَلَا يَخٰفُ ظُلْمًا وَّلَا ہَضْمًا۱۱۲ ][2] ترجمہ:اور جو نیک اعمال کرے اور ایمان والابھی ہو تو نہ اسے بے انصافی کا کھٹکا ہوگا نہ حق تلفی کا ۔ توقدرت کےباوجود ظلم کی نفی کرنا،اللہ تعالیٰ کے جودوکرم اور رفق ورحمت کی عظیم دلیل ہے،یہ محبت بھری خبربندوں کے اندر حوصلہ پیداکرے گی اور بندے یہ سوچ کر اعمالِ صالحہ بجالائیں گے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی حق تلفی یاظلم کا امکان نہیں ہے۔ ویسے بھی ظلم ایک قباحت ہے اور بہت بڑا عیب شمارہوتاہے،اور اللہ رب العزت ہر عیب سے پاک ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ظلم،مخلوقات کا فعل ہے ،اور مخلوقات کا ہرفعل در حقیقت اللہ تعالیٰ کا تخلیق کردہ ہے توبھلا اللہ تعالیٰ جو خالق ہے،مخلوقات کے افعال سے کیسے متصف ہوسکتا ہے ،یہ نکتہ حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب جامع العلوم والحکم میں بیان فرمایا ہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |