اس روایت کی دوسری سند سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صحیح لغیرہ ہے ۔ ( دیکھئے مصنف عبدالرزاق ح 4226)
امام ابن المنذر النیسا بوری نے اسے " ثابت عن ابن عمر " یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت قراردیا ہے ۔ (الاوسط 5؍ 236)
تنبیہ: عبداللہ بن عمر العمری کی مصنف عبدالرزاق والی روایت الاوسط میں"اخبرنا عبيداللّٰه بن عمر عن نافع ابن عمر "الخ کی سند سے چھپی ہوئی ہے !
اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک سلام سے چار سنتیں پڑھنا بھی جائز ہے ۔
لیکن بہتر یہی ہے کہ مرفوع حدیث کی رو سے وتر کے علاوہ تمام سنتیں اور نوافل دو دو کرکے پڑھے جائیں ۔
حسن بصری (تابعی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"صلوة النهار ركعتان ركعتان "
دن کی نماز دو دو رکعتیں ہے ۔ ( مسائل الامام احمد واسحاق بن راہویہ ۔روایہ اسحاق بن منصور الکوسج 1؍ 205 فقرہ : 433 وسندہ صحیح الاشعث ہوابن عبدالملک الحمرانی )
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ دن کی نفل نماز دو دو کر کے پڑھتے تھے ۔(ایضاً فقرہ :405)
لقد كان لكم في رسول اللّٰه اسوة حسنة ۔۔۔وما علينا الاالبلاغ ( الحديث :١٣)
دن اور رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں
سوال: " صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى" ( رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے ۔) صححه ابن حبان وقال النسائي:هذا خطا "
( بلوغ المرام للحافظ ابن حجررحمہ اللہ ص106 رقم الحدیث 358 دارالکتب قصہ خوانی بازار پشاور)
اس حدیث کی صحت کیسی ہے؟ (ایک سائل)
الجواب: یہ روایت اپنے شواہد کے ساتھ حسن ہے ۔ (رواہ ابوداود (1295) والترمذی (597) وابن ماجہ 1322) والنسائی (3؍ 227 ح 1667) واحمد (2؍26،51)
|