Maktaba Wahhabi

293 - 669
باقی ماندہ رکعات کی ادائیگی کیسے؟ سوال: مختلف حالات میں داخل ہونے والا نمازی (جماعت میں)بقایا نماز کس طرح ادا کرے گا؟(سید عبدالناصر ،ضلع مردان) الجواب: حدیث میں ہے : " مَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا ، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ،پڑھو اور جتنی فوت ہو جائے ، پوری کرو۔ (دیکھئے صحیح بخاری :635،صحیح مسلم :603) مولانا عبد اللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اس سے معلوم ہوا کہ مسبوق امام کے فارغ ہونے کے بعد جتنی نماز پڑھتا ہے وہ اس کی پچھلی نماز ہے اور جو امام کے ساتھ پڑھی ہے وہ اس کی پہلی ہے۔ کیونکہ حدیث میں فوت شدہ کی ابابت اتمام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔جس کے معنی اخیر سے پورا کرنے کے ہیں۔ اورا خیر سے پورا کرنا اسی صورت میں ہو سکتا ہےکہ جو امام کی فراغت کے بعد پڑھے وہ اس کی اخیر ہو گی۔ اور بعض روایتوں میں اتمام کی جگہ قضاء کا لفظ آیا ہے تو وہ بھی اس کے خلاف نہیں ہے۔ کیونکہ قضاء کے معنی پورا کرنے کے بھی آتے ہیں جیسے قرآن مجید میں ہے: "فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ" یعنی جب نماز پوری ہوجائے تو پھر روزی کی تلاش کے لیے زمین میں پھیل جاؤ۔(الجمعہ:10) پس جب اخیری نماز ہوئی تو اس میں اثناء نہیں پڑھنی چاہیے۔اگر غلطی سے پڑھ لی جائے تو معاف ہے۔ یہ ایسا ہے جیسے قرآن مجید میں متشابہ لگ جاتا ہے۔ دیدہ دانستہ پڑھنی ٹھیک نہیں خواہ مغرب کی نماز ہو یا کوئی اور چار رکعت والی نماز ہو یا دورکعت والی نماز ہو۔ کسی میں ثناء نہیں اور التحیات بھی اسی حساب سے بیٹھے یعنی امام کے ساتھ ایک رکعت پائی ہے تو ایک اور پڑھ کر بیٹھے۔اگر رکوع میں امام کے ساتھ ملا ہے تو اسے رکعت شمار نہ کرے۔‘‘ (فتاوی اہل حدیث ج1ص570،571،از عبد اللہ روپڑی رحمہ اللہ ) محدث روپڑی رحمہ اللہ کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ مسبوق امام کے ساتھ جو رکعت پائے گاوہ اس مسبوق کی پہلی رکعت ہے۔ وہ بعد میں باقی نماز پوری کرے گا۔ سلف صالحین
Flag Counter