Maktaba Wahhabi

45 - 93
غیر واجب کہنے والے اور انکے دلائل: آئمہ ثلاثہ اور جمہور علماء وفقہاء کے نزدیک وِترواجب نہیں بلکہ سنت ہے،کیونکہ ایک تو وجوب پر دلالت کرنے والی اکثر احادیث سند کے لحاظ سے ضعیف ہیں۔[1] بعض سے مطلوب ثابت نہیں ہوتا،جبکہ کتنی ہی دیگر احادیث عدمِ وجوب پر دلالت کرتی ہیں جن میں سے بعض فضائلِ وِتر کے ضمن میں بھی گزری ہیں مثلاً یہ کہ وِتر تمہاری فرض نمازوں کی طرح حتمی نہیں بلکہ یہ تمہارے نبی کی سنت ہے اور ایک حدیث میں قربانی نماز ِوِتر اور فجر کی سنتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے تطوُّع قرار دیا ہے۔[2] وِتروں کے عدمِ وجوب پر ہی صحاح ستہ اور تقریباً تمام ہی کتب ِحدیث میں حضرت عبداﷲ رضی اﷲ عنہ کی مروی وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے،جس میں ہے: ﴿إَنَّ رَسُوْلُ ا للّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم أَ وْ تَرَ عَلیٰ بَعِیْرِہٖ﴾[3] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ پر نمازِ وِتر ادا فرمائی۔ بخاری شریف کے الفاظ ہیں: ﴿یُوْتِرُ عَلیٰ رَاحِلَتِہٖ﴾ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پروِ ترپڑ ھا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تطوُّع کے سوا کوئی فریضہ سواری پر ادا کرنا ثابت نہیں۔ اسی طرح بخاری ومسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی کو شب وروز میں پانچ نمازیں فرض ہونے کا بتایا تو اس نے پوچھا کیا ان کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی نماز(واجب)ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿لَا،اِلَّا اَنْ تَطَوَّ عَ﴾[4] نہیں۔سوائے اس کے کہ تو تطوُّع(یعنی سنت ونفل)پڑھے۔
Flag Counter