Maktaba Wahhabi

41 - 93
نمازِ وِتر فضائل ِنمازِ وِتر: وِترایک مستقل بالّذات نماز ہے،جسے نمازِ عشاء کے ساتھ کچھ اس انداز سے جوڑ دیا گیا ہے کہ گویا وہ نمازِعشاء کا ہی حصہ ہو حالانکہ ایسا نہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وِتر کو مستقل نماز قرار دیا اور اس نماز کی بہت زیادہ فضیلت واہمیت بیان فرمائی ہے اور اس نماز کو عشاء کے ساتھ جوڑ دینے کا سبب دراصل یہ ہے کہ اس نماز کا وقت نما زِعشاء کے بعد سے شروع ہو کر طلوعِ فجر تک رہتا ہے۔عَلیٰ کُلِّ حَال اس نماز کی فضیلت و اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابوداؤد،ترمذی اور سنن دارمی غیرہ میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ قَدْاَمَدَّّ کُمْ بِصَلَاۃٍ وُھِيَ الْوِتْرُ فَصَلُّوْھَا فِیْمَا بَیْنَ اَجْوَائِ الْعِشَائِ اِلیٰ طُلُوْعِ الْفَجْرِ﴾[1] اللہ تعالیٰ نے ایک نماز کے ذریعے تمہاری مدد فرمائی ہے اور وہ نماز ِوِتر ہے۔اسے عشاء اور طلوعِ فجر کے مابین پڑھا کرو۔ اسی طرح بعض دیگر روایات سے بھی وِتروں کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے،جن میں سے اکثریت کی اسناد متکلّم فیہ ہیں مثلاً ابو داؤد،ترمذی اور نسائی میں ہے حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں: ﴿اَلْوِتْرُلَیْسَ بِحَتْمٍ کَصَلٰوتِکُمُ الْمَکْتُوْبَۃِ وَلٰکِنْ سَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم وَقَالَ اِنَّ اللّٰهَ وِ تْرُٗیُحِبُّ الْوِتْرَفَاَوِ تْرُوْیَا أَھْلَ الْقُرْآنِ﴾[2] نمازِو تر تمہاری فرض نمازروں کی طرح حتمی تو نہیں‘لیکن اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنایا اور فرمایا:اللہ وِتر(طاق)ہے اور وہ اکائی(نماز ِوِتر)کو محبوب رکھتا ہے۔اے اہلِ قرآن(مسلمانو)!وِتر پڑھا کرو۔ ابوداؤد‘نسائی‘صحیح ابن حبان اور دارقطنی وغیرہ میں حضرت ابوایوب انصاری رضی اﷲ عنہ سے مروی ایک موقوف روایت میں آیا ہے: اَلْوِتْرحَقُّٗ وِترحق ہے۔
Flag Counter