Maktaba Wahhabi

90 - 93
3۔تیسری وجہ یہ ہے کہ صحیح حدیث میں ہے: ﴿قَالَ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم:مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِّنَ الصَّلوٰۃِ مَعَ الإِْمَامِ فَقَدُ أَدْرَکَ الصَّلوٰۃَ﴾[1] جو امام کے ساتھ ایک رکعت پالے،اُس نے نماز پالی۔ اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیاہے۔ ﴿أَخْرَجَہ‘ الإِْمَامُ مُسْلِمُ فِیْ صَحِیْحِہٖ وَقَالَ ابْنُ تَیْمِیَۃ فِیْ فَتَلوَاہُ ھُوَ فِی الصَّحِیْحَیْنِ وَقَالَ رَحِمَہ‘ اللّٰہُ الرَّحِیْمُ:ھَذَا(الْحَدِیْثُ)نَصٌّ رَافِعٌ لِلِنِّزَاعِ﴾ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے:یہ حدیث صحیحین کی ہے اور لکھا ہے:یہ حدیث اس نزاع کو ختم کرنے والی ہے۔ فرضوں کے بعد کی سنتیں: نمازِ جمعہ کے فرضوں کے بعد جو مؤکدّہ سنتیں ہیں،انکے بارے میں دو مختلف قسم کی حدیثیں ہیں۔ پہلی یہ کہ جمعہ کے فرضوں سے فارغ ہو کر ذکر واذکار کے بعد گھر چلا جائے اور صرف دو سنتیں پڑھ لے،جیسا کہ بخاری و مسلم،سنن ِاربعہ اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ﴿کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم:یُصَلِّیْ بَعْدَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَتَیْنِ فِیْ بَیْتِہٖ﴾[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھاکرتے تھے۔ دوسری حدیث صحیح مسلم اورسنن ِاربعہ میں حضرت ابوہریرہ صسے مروی ہے جس میں ارشادِنبوی ہے: ﴿إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمُ الْجُمُعَۃَ فَلْیُصَلِّ بَعْدَھَا أَرْبَعَاً﴾[3] تم میں سے کوئی شخص جمعہ پڑھ چکے تو اُسے چاہیئے کہ چار رکعتیں پڑھے۔ ان دونوں میں سے پہلی فعلی اور دوسری قولی حدیث ہے اور دونوں ہی صحیح ہیں اور ان دونوں کو جمع کرتے ہوئے شخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر گھر میں آکر پڑھے تو دو رکعتیں پڑھ لے،اور اگر مسجد میں ہی پڑھے تو چار پڑھے۔[4] ان دونوں میں سے کسی ایک حدیث پر عمل کیا جاسکتا ہے،دو والی یا چار والی پر۔جبکہ حضرت علی، ابن عمر،ابوموسیٰ رضی اللہ عنہم اور عطاء،ثوری اور أبو یوسف رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ پہلے دو رکعتیں اور پھر
Flag Counter