Maktaba Wahhabi

39 - 93
میں یہ غیر مؤکّدہ سنتیں تو کجا،مؤکّدہ کی ادائیگی بھی جائز نہیں۔بعض کتب ِفقہ(الفقہ علی المذاھب الا ربعہ وغیرہ)میں خاص نمازِ عشاء سے پہلے چار غیر مؤکّدہ سنتیں لکھی ہیں،جنھیں عموماً ایک ہی سلام سے پڑھا جاتا ہے۔اس کیفت وکمیّت کو ظاہر کرنے والی کوئی حدیث ہماری نظر سے نہیں گزری۔ عشاء کے فرضوں کے بعد دو سنتیں تو راتبہ یا مؤکّدہ ہیں۔صحیح بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث ابن عمر رضی اﷲ عنہمامیں انہی مؤکّدہ دو سنتوں کا ذکر ہے۔اسی طرح صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہافرماتی ہیں: ﴿ثُمَّ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ الْعِشَائَ وَیَدْخُلُ بَیْتِیْ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ﴾[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم(مسجد میں)لوگوں کو عشاء پڑھاتے پھر میرے گھرمیں داخل ہوتے اور دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ ان احادیث میں تو نمازِ عشاء کے فرضوں کے بعد صرف دو ہی سنتوں کا پتہ چلتا ہے جو کہ مؤکّدہ ہیں البتہ ابوداؤد میں ایک روایت ہے،جس میں چار یاچھ رکعتوں کا ذکر ہے۔اس حدیث کی شرح میں شارح ابوداؤد علّامہ عظیم آبادی نے لکھا ہے کہ ان احادیث کا مفادیہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسبِ موقع کبھی دو رکعتیں،کبھی چار اور کبھی چھ پڑھتے ہونگے۔[2] صرف چار رکعتوں کے بارے میں متعدد صحابہ رضی اﷲ عنہم سے کئی احادیث مروی ہیں۔جو اگرچہ اکثر ضعیف ہیں،البتہ ابوداؤد،مسنداحمد اور بیہقی کی ایک روایت کو امام ابوداؤد،منذری اور شوکانی رحمہ اللہ کے الفاظ کچھ قابلِ اعتبار ظاہر کرتے ہیں۔لہٰذ افرضوں کے بعد دو مؤکّدہ سنتوں کے علاوہ دو غیر مؤکّدہ ومستحب رکعتوں کا بھی پتہ چلتا ہے۔تو گویا جو دو رکعتیں نفلوں کے نام سے پڑھی جاتی ہیں وہ یہی ہیں۔[3] ابوداؤد کی مذکورہ حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے۔[4]
Flag Counter