Maktaba Wahhabi

373 - 373
" امرنا أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ: كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ" "(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) ہمیں حکم دیا کہ ہم اونٹ اور گائے کی قربانی میں سات سات افراد شریک ہو جائیں۔"[1] سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک شخص اپنے اور اپنے اہل و عیال کی طرف سے ایک بکری ذبح کرتا جو سارے گھر والے کھاتے اور دوسروں کو کھلاتے تھے۔[2] واضح رہے اونٹ یا گائے میں ساتویں حصے کی نسبت ایک بکری یا بکرے کی قربانی افضل ہے۔ قربانی کے جانور کا صحیح و سلامت اور تندرست ہونا ضروری ہے، یعنی وہ کمزور ، کانا، اندھا، بیمار، لنگڑا اور زیادہ بوڑھا نہ ہو۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أربعٌ لا تجوزُ في الأضاحِي: العَوراءُ بيِّن عَوَرُها، والمريضةُ بيِّن مَرَضُها، والعَرجاءُ بين ظَلْعُها، والكَسِيرُ التي لا تُنْقِي " "چار قسم کے جانور کی قربانی جائز نہیں جو نمایاں طور پر کانا، مریض، لنگڑا اور ٹانگ ٹوٹا ہوا بغیر گودے والا ہو۔"[3] جانور کی قربانی کرنے کا وقت نماز عید ادا کرنے کے بعد سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کو غروب آفتاب تک ہے اور یہی قول صحیح ہے۔ حج تمتع یا حج قران کی قربانی ہو یا عید الاضحیٰ کا موقع، اس میں مستحب یہ ہے کہ اس گوشت کے تین حصے کیے جائیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا" "پس تم آپ بھی کھاؤ اور( بھوکے فقیروں کو بھی) کھلاؤ۔"[4] البتہ حج کے موقع پر کسی واجب کے ترک یا کسی ممنوع کام کے کرنے پر کفارے کی قربانی کے گوشت سے خود کچھ نہ کھائے۔ جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے لے کر جانور ذبح کرنے تک اپنے جسم کے
Flag Counter