Maktaba Wahhabi

161 - 373
كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْلِ" "جو شخص رات کی نماز یا کوئی وظیفہ ادا نہ کر سکا اور اس نے نماز فجر اور نماز ظہر کے درمیان ادا کر دیا تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا یہ عمل ایسے لکھا جائے گا جیسے اس نے رات ہی کو ادا کیا ہے۔[1] اے مسلمان !خود کو رات کے قیام سے محروم نہ رکھ، اس پر ہمیشگی کر۔ اگرچہ کم مقدار ہی میں کیوں نہ ہوتا کہ تجھے سحری کے وقت قیام کرنے والوں اور استغفار کرنے والوں کا اجر عظیم حاصل ہو۔ بسا اوقات قلیل عمل کثیر کا باعث بن جاتا ہے۔ یاد رکھ !اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ نماز کے ممنوعہ اوقات پچھلے صفحات پر ہم نے نفل نماز کا تذکرہ کیا تھا۔اب ہم آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کچھ اوقات ایسے بھی ہیں جن میں نفل نماز ادا کرنا منع ہے۔سوائے اس نماز کے جسے شریعت نے مستثنیٰ کردیاہے۔ممنوعہ اوقات پانچ ہیں: پہلا وقت صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: "فإذا طلعَ الفجرُ، فلا صلاة إلا الركعتين " "جب صبح صادق طلوع ہوجائے تو(فجر) دو رکعتوں کے علاوہ کوئی نماز نہیں۔"[2] اس روایت سے واضح ہوا کہ صبح صادق طلوع ہوجانے کے بعد نماز فجر کی دوسنتوں کے علاوہ کوئی اور نفلی نمازادا نہ کی جائے۔ دوسرا وقت سورج طلوع ہونے سے لے کر ایک نیزے کے برابر بلندہونے تک۔جب آفتاب طلوع ہورہا ہو اور اس کا کچھ حصہ اندراور کچھ حصہ باہر ہوتو اس وقت بھی کوئی نماز نہ پڑھی جائے جب تک سورج ایک نیزے کے برابر بلند نہ ہوجائے۔ تیسرا وقت جب سورج سیدھا سرپرہو،یعنی اس کازوال ہورہا ہوتو اس وقت نماز ادا کرنا منع ہے حتیٰ کہ اس کا زوال مکمل ہوجائے۔اس کاعلم تب ہوتاہے جب ہرچیز کاسایہ رک جائے اوراس میں کمی بیشی نہ ہو۔جب سورج مغرب کی جانب جھک جائے تب نماز ادا کرنا درست ہے ۔سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ
Flag Counter