Maktaba Wahhabi

153 - 373
چاشت کی نماز کی کم ازکم دو رکعات ہیں جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی درج بالا روایت میں بیان ہو چکا ہے۔ سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:"جو شخص صبح کی نماز ادا کر کے اسی جگہ پر (جہاں اس نے فرض نماز ادا کی تھی) بیٹھا رہا اور کلمہ خیر و ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ اس نے چاشت کی دو رکعتیں ادا کیں تو اس کی تمام خطائیں معاف کر دی جائیں گی اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔"[1] نماز چاشت کی زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات مسنون ہیں ،چنانچہ سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال میرے گھر میں نماز چاشت کی آٹھ رکعات ادا کیں۔"[2]سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت چار رکعات پڑھتے تھے اور کبھی زیادہ بھی پڑھ لیتے تھے۔[3] نماز چاشت کا وقت تب شروع ہوتا ہے جب سورج ایک نیزے کے برابر اونچا ہو جائے اور زوال آفتاب سے کچھ پہلے تک ہے۔ البتہ اس کا افضل وقت وہ ہے جب سورج کی تپش میں قدرے شدت آجائے۔چنانچہ ایک روایت میں ہے: "صلاة الأوَّابين حين تَرمَضُ الفِصالُ" "نماز "اوابین"(نماز ضحیٰ )کا مناسب وقت وہ ہے جب اونٹ کے بچے (ریت کی) گرمی محسوس کرنے لگیں۔"[4] سجدہ تلاوت سجدہ تلاوت مسنون ہے، اس سجدے کا سبب تلاوت قرآن ہے ،اس لیے اسے " سجدہ تلاوت"کہتے ہیں۔ یہ سجدہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مخصوص آیات کی تلاوت یا ان کی سماعت کے موقع پر بطور عبادت مقرر فرمایا ہے جس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبودیت، اس کے تقرب کا حصول اور اس کی عظمت کے سامنے خشوع وخضوع
Flag Counter