Maktaba Wahhabi

53 - 373
ہے، لہٰذا مدت مسح کی ابتدا جواز مسح کے ابتدائی وقت سے ہو جاتی ہے۔بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ مدت مسح اس وقت شروع ہوتی ہے جب حدث کے بعد مسح کیا جائے گا۔ موزوں اور جرابوں پر مسح کی شرائط موزوں یاجرابوں وغیرہ پرمسح کرنا تب جائز ہے جب انھیں باوضو ہو کر پہنا ہو۔ صحیحین میں روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا ،جب انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کا ارادہ کیا:"رہنے دیں کیونکہ میں نے انھیں وضو کی حالت میں پہنا تھا۔"[1] ایک دوسری روایت میں ہے: "أمرنا أن نمسح على الخفين إذا نحن أدخلنا هما على طهر" "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو) حکم دیا کہ موزوں پر مسح تب کرنا جب انھیں وضو کر کے پہنا ہو۔"[2] ان دلائل سے واضح ہوا کہ موزے یا جرابیں پہنتے وقت وضو کا ہونا شرط ہے۔ اگر کسی نے وضو کیے بغیر موزے یا جرابیں پہن لیے تو ان پر مسح کرنا جائز نہ ہو گا۔ پہنے ہوئے موزے یا جرابیں مباح ہوں ،اگر کسی سے چھین کریا چوری کر کے حاصل کیے ہوں تو ان پر مسح کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح اگر کسی مرد نے ریشم کے موزےیا جرابیں پہنے ہوں تو ان پر مسح کرنا جائز نہیں کیونکہ حرام میں "رخصت" کا استعمال ناجائز ہے۔ مسح کی ایک شرط یہ ہے کہ موزے یا جرابیں پاؤں کے اس حصے کو مکمل طور پر ڈھانپتے ہوں جن کا دھونا بحکم الٰہی فرض ہے ورنہ مسح کرنا درست نہیں۔ جرابیں موزوں کے قائم مقام ہیں، ان پر مسح کرنا تب جائز ہے جب وہ اون وغیرہ کی بنی ہوں اور اس قدر موٹی ہوں کہ ان کے نیچے سے پاؤں کی جلد نظر نہ آتی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں پر اور جوتوں پر مسح کیا تھا۔"[3]
Flag Counter