Maktaba Wahhabi

147 - 373
متوجہ رکھنا ہے۔ بسااوقات قلیل میں کثیر کی نسبت زیادہ خیر ہوتی ہے۔ اسی طرح قرآن مجید کو ترتیل سے، یعنی ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا تیزی کے ساتھ پڑھنے سے افضل ہے۔ تلاوت قرآن مجید میں مناسب تیزی یہ ہے کہ قرآن مجید کا کوئی حرف چھوٹنے نہ پائے۔ اگر تیزی کی وجہ سے قرآن مجید کے حروف چھوٹ گئے تو یہ ناجائز کام ہوگا ،ایسا کرنے والے کو روکنا چاہیے کیونکہ یہ انداز حکم باری تعالیٰ کے خلاف ہے۔ قاری اس طرح قراءت کرے کہ سامعین مستفید اور محظوظ ہوں تو یہ انداز مناسب اور خوب ہے جو لوگ قرآن مجید کو سوچ سمجھ کرنہیں پڑھتے اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ" "اور ان میں سے کچھ ان پڑھ ہیں وہ کتاب کو نہیں جانتے سوائے جھوٹی آرزوؤں کے اور بس وہ صرف گمان کرتے ہیں۔"[1] قرآن مجید کو نازل کرنے کا مقصد اس کے معانی کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہے۔ نہ کہ محض اس کی تلاوت کرنا۔ "بعض ائمہ مساجد مسنون طریقے سے نماز تراویح ادا نہیں کرتے کیونکہ وہ قرآن مجید اس قدر تیزی سے پڑھتے ہیں کہ الفاظ قرآن مجیدکی ادائیگی صحیح نہیں ہوتی ،نیز ان کے قیام ، رکوع اور سجدہ میں اطمینان و سکون نہیں ہوتا۔ حالانکہ اطمینان اور ٹھہراؤ نماز کا ایک رکن ہے۔ مزید افسوس ناک بات یہ ہے کہ وہ رکعات بھی کم پڑھتے ہیں۔ یہ انداز عبادت کو کھیل تماشہ بنانے کے مترادف ہے۔[2]ان لوگوں کو چاہیے کہ اپنے اندر خوف الٰہی پیدا کریں،اپنی نمازوں کو صحیح اور درست کریں۔ اپنے آپ کو اور اپنے پیچھے کھڑے ہونے والوں کو نماز تراویح کی ادائیگی میں مسنون طریقے سے محروم نہ رکھیں۔[3]
Flag Counter