Maktaba Wahhabi

77 - 114
ہے یا سعید ہے۔ ) اسی طرح سفیان اور شیبان ہے۔ اب لکھنے میں صرف’’ ف‘‘ کا فرق ہے اب ’’ ف‘‘ تھوڑی سی بڑی کی جائے تو شیبان بن جاتا ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے المجروحین میں اس حوالے سے بڑی دلچسپ بات کہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جو حفاظ ہیں، وہ روایت کو جانتے ہیں ،جب کوئی غلطی کررہا ہو تو وہ جانتے ہیں کہ یہ شعبہ کی نہیں سعید کی روایت ہے ، تو کوئی راوی جب غلطی کررہاہو تو حفاظ چوکنا ہوجاتے ہیں ۔[1]لیکن ایسا ضبط تو اسی دور کا تھا، اب اس دور میں یہ ضبط ہے ہی نہیں۔اب دیکھیں : شعبہ ،سعید، بُشیر ،بشیر ،نصیر ،یسیر ۔ان کی شکل ایک ہی ہے، اب ان کا پتہ مؤتلف اور مختلف کے موضوع پر لکھی گئی کتب کے ذریعے ہوگا۔ اس موضوع پر سب سے بڑی کتاب امام دارقطنی کی اور دوسری امام ابن ماکولا رحمہما اللہ کی ہے۔ وہ یہ ذکر کرتے ہیں کہ یہ روایت شعبہ کی ہے یا سعید کی روایت ہے۔ یہ یسیر کی روایت ہے یا نصیر کی روایت ہے۔ یعنی اس موضوع پر محدثین رحمہم اللہ نے ایک ایک چیز کو نکھارنے اور نمایاں کرنے کے لئے کتنی محنت اور جانفشانی سے کام لیا ہے۔ اللہ ان پر کروڑوں رحمتیں فرمائے۔ آمین انسان ہے غلطی ہوجاتی ہے ، انسانوں کو چوکنا کرنے کے لئے یہ سمجھا دیا ہے کہ یہ راوی کس طرح پڑھنا ہے۔ کن اعراب و نقطوں سے پڑھنا ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کو اس بارے میں جتنا درک تھا، ان کا ترجمہ دیکھیں تاریخ بغداد میں تو ان کے بڑے عجیب و غریب واقعات اسی حوالےسے ملیں گے ۔ نقطوں کا یہ فرق ضبط یا اعراب وغیرہ کے اعتبار سے اس کو اصطلاح میں تصحیف کہتے ہیں۔اب نقطوں میں گڑ بڑ ہو تو کہتے ہیں یہاں تصحیف ہوگئی ہے۔صحف ہوگیا ہے۔ دوسری صورت : نقطےکے بجائےپورا لفظ ہی بدل جائے تو اس کے لئے محرف کا لفظ استعمال
Flag Counter