Maktaba Wahhabi

76 - 114
اضافہ کردیتا ہے۔ اب یہ سند یا متن کا اضافہ مدرج فی الاسناد یا مدرج فی المتن کہلاتا ہے۔ اور اب یہاں ایک اور پوزیشن ہے کہ اس نے ایک راوی کا اضافہ تو کیا ہے۔ لیکن ایک سند میں اس راوی کا ذکر نہیں ہےاور دوسرے نے اس راوی کا اضافہ کیا ہے۔ اب جس سند میں راوی کا اضافہ نہیں ہے اور راوی مروی عنہ کے درمیان سماع کی صراحت موجود ہے،وہ سمعت یا حدثنا کہتا ہے تو یہ دلیل ہوگی کہ اس نے اس سے سماع کیا ہے۔یہ المزید فی متصل الاسانید کہلائے گا۔ یعنی روایت بواسطہ اور بلاواسطہ بھی موجود ہے۔ لیکن بلاواسطہ تب قبول ہوگی جب دونوں کے درمیان سماع کی صراحت موجود ہوگی۔ اور اگر سماع کی صراحت نہ ہو تو یہی سمجھا جائے گا کہ یہ انقطاع ہے۔ اسی طرح یہ مخالفت جو کرتا ہے اب اس مخالفت کی معنوی طور پر تعبیر مختلف ہے کہ یہ مخالفت ایسی تو نہیں ہے کہ جس میں دونوں کے درمیان توفیق و تطبیق کی کوئی صورت ہی نظر نہ آئے اور اگر توفیق کی کوئی صورت نہیں ہے۔ ایسی روایت کومضطرب کہیں گے کہ اس میں اضطراب ہے کہ یہ راوی اس طرح بیان کرتا ہے۔ اور وہ اس طرح بیان کرتاہے۔ تو یہ اضطراب ہے اور یہ سند میں بھی ہوتا ہے اور متن میں بھی ہوتا ہے۔لیکن اضطراب وہ ہوتا ہے جس میں توفیق کی کوئی گنجائش نہ رہے لیکن اگر توفیق کی گنجائش ہو تو پھر وہ اضطراب نہیں رہتا۔ پھر اسی طرح مخالفت کی ایک صورت یہ بھی ہے اور قلمی کتابوں میں اب تک پائی جاتی ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اتنا کام ہوجانے کے بعد جو کتب مسانید ہیں اور جو کتب داخل درس ہیں بعض مقامات پر ان میں یہ مخالفت اب بھی باقی ہے،مثلاً نام کےضبط میں غلطی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر کتابت میں شعبہ لکھا ہوتا ہے اور شعبہ کی بجائے بعض سعید لکھ دیتے ہیں۔ اب شعبہ کو تھوڑا سا لمبا کردیا جائے (نقطے تو اب لگے ہیں چھٹی ،ساتویں صدی میں جائیں تو نقطے بھی نہیں ہیں ، نہ اسماء میں اور نہ ہی متون میں۔ متون کے نقطے گرامر وغیرہ سے حل ہوجاتے ہیں لیکن اسماء کے نقطے عقل و ادب، گرامر وغیرہ سے حل نہیں ہوتے۔ اس کے لئے دیکھنا پڑتا ہے کہ یہ شعبہ
Flag Counter