Maktaba Wahhabi

101 - 114
نے تفسیر میں بھی اور تاریخ میں بھی ، تفسیر میں سورۃ العصر کی تفسیر میں اور البدایۃ والنھایۃ کی چھٹی جلد میں ذکر کیا ہے کہ جناب عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ مسیلمہ کذاب کے پاس گئے ، کب؟ ’’فی الجاھلیة‘‘ جاہلیت کے دور میں ۔ جب صنعاء میں مسیلمہ کذاب کے ساتھ ملاقات ہوئی ۔ مسیلمہ نے کہا کہ آج کل آپ کے صاحب پر کیا نازل ہوا؟ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آج کل ایک سورت نازل ہوئی [وَالْعَصْرِ Ǻ۝ۙ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ Ą۝ۙ]، وہ کہنے لگا اچھا مجھ پر بھی وحی نازل ہوئی ہے۔ مسیلمہ نے اپنےبنائے ہوئے الفاظ عمرو کے سامنے نقل کردئیے۔ اب یہ واقعہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں۔ [1]اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ پہلے تو سورت جس طرح کہ سیوطی رحمہ اللہ نے الاتقان میں کہا ہے کہ یہ وہ سورت ہے جو نزول کے اعتبار سے تقریباً بارھویں یا تیرھویں نمبر پر ہے۔[2]یعنی اوائل میں یہ سورت نازل ہوئی ہے۔ اس وقت عمرو بن عاص مسلمان نہیں تھے، مسیلمہ نے دعوی نبوت عام الوفود کے بعد ۹ ہجری کے بعد کیا ہے ، بلکہ عام الوفود میں یہ نبی
Flag Counter