اللہ احسان کا اچھا بدلہ عطا فرماتا ہے
وکذٰلٰک نجزی المحسنین اس سے مراد مؤمنین ہیں ۔ ایک قول یہ ہے : اس سے مراد مصائب پر صبر کرنے والے ہیں جس طرح حضرت یوسف (علیہ السلام) نے صبر کیا۔ یہ ضحاک کا قول ہے۔ طبری نے کہا : اس آیت کریمہ میں اگرچہ ظاہر محسن ہوسکتا ہے مگر اس سے مراد حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : جس طرح میں نے تمام کاروائی کے بعد یوسف کے ساتھ کیا پھر اسے عطا کیا جو کچھ عطا کیا اسی طرح میں آپ کو بھی آپ کی قوم کے ان مشرکوں سے نجات دوں گا جو آپ کے ساتھ دشمنی کا ارداہ رکھتے ہیں اور زمین میں تجھے قرار بخشوں گا۔ "[1]
" صفت احسان بہت بڑی چیز ہے حسن نیت اور حسن عمل سے جو شخص بھی متصف ہے وہ محسن ہے احسان والوں کو اللہ تعالیٰ بلند فرماتا ہے اور انہیں ان کے احسان کا اچھا بدلہ عطا فرماتا ہے۔ "[2]
آیات از 23تا29﴿وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا ۔ ۔ ۔ إِنَّكِ كُنْتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ﴾
﴿ وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ (23) وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَنْ رَأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ (24) وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِنْ دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَنْ يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (25) قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَنْ نَفْسِي وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا إِنْ كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكَاذِبِينَ (26) وَإِنْ كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصَّادِقِينَ (27) فَلَمَّا رَأَى قَمِيصَهُ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِنْ كَيْدِكُنَّ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ (28) يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هَذَا وَاسْتَغْفِرِي لِذَنْبِكِ إِنَّكِ كُنْتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ ﴾
|