Maktaba Wahhabi

92 - 233
وہ آپ کو عزیز مصر کے گھر میں مختار کی حیثیت سے رہنے میں میسر آگئی۔ اس آیت میں تاویل الاحادیث سے مراد یہی رموز مملکت ہیں اور اس غرض کے لیے اللہ تعالیٰ نے جس طرح اسباب کے رخ کو موڑ دیا وہ اکثر لوگوں کے وہم و گمان میں بھی نہیں آسکتا۔" [1] "یوسف کے بھائیوں نے یہ چاہا تھا کہ یوسف اعلیٰ مرتبہ اور بلند درجے کو نہ پہنچے مگر اللہ جل شانہ اپنے ارادہ پر غالب ہے جو وہ کرنا چاہتا ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا اس کے سامنے سب عاجز ہیں اس کے علم میں جو کچھ پہلے ٹھہر چکا ہے وہ اس کو پورا کر ہی کے رہتا ہے اکثر آدمی اس بات کو نہیں جانتے اور یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تقدیر الٰہی رک جائے اور جو منشاء خداوند جل جلالہ کا ہے وہ نہ ہونے پائے۔ بہر حال اسی وجہ سے کہ اللہ پاک کا ارادہ پورا ہو کر رہتا ہے اور کوئی امر اس کو روک نہیں سکتا۔" [2] حکمت اور علم ﴿ وَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗ اٰتَیْنَہُ حُکْمًا وَّعِلْمًا﴾ (اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے حکمت اور علم عطا کیا) حکم اور علم کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ قرطبی فرماتے ہیں : "اٰتینٰہ حکمًا وعلمًا ایک قول یہ ہے : ہم نے اس کو حکومت کا والی بنادیا۔ اور وہ بادشاہ کی سلطانی میں فیصلہ کرتے تھے ہم نے ان کو فیصلہ کا علم دیا۔ مجاہد نے کہا : (اس سے مراد) عقل، فہم اور نبوت ہے۔ ایک قول یہ ہے : حکم سے مراد نبوت اور علم سے مراد علم دین ہے۔ ایک قول کے مطابق : خواب کی تعبیر کا علم (مراد ہے) اور جس نے کہا : آپ کو بچپن میں نبوت دے دی گئی تھی اس نے کہا جب آپ جو بن کو پہنچے تو ہم نے ان کی سمجھ اور علم میں اضافہ کردیا۔" [3]
Flag Counter