آیات از67تا68﴿ وَقَالَ يَابَنِيَّ . . . لَا يَعْلَمُونَ﴾ آیات تک کی تفسیر
سیدنا یعقوب علیہ السلام کی نظربد سے بچاؤ کی تدبیر
"چونکہ اللہ کے نبی نے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو اپنے بچوں پر نظر لگ جانے کا کھٹکا تھا کیونکہ وہ سب اچھے، خوبصورت، تنو مند، طاقتور، مضبوط دیدہ رو نوجوان تھے اس لئے بوقت رخصت ان سے فرماتے ہیں کہ پیارے بچو تم سب شہر کے ایک دروازے سے شہر میں نہ جانا بلکہ مختلف دروازوں سے ایک ایک دو دو کر کے جانا۔ " [1]
نظر کا لگ جانا حق ہے۔
" عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَيْنُ حَقٌّ ۔ ۔ ۔"
(حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ نظر کا لگ جانا حق ہے ۔ ۔ ۔) [2]
﴿وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَيْنَ لَتُدْخِلُ الرَّجُلَ الْقَبْرَ وَالْجَمَلَ الْقِدْرَ﴾ [3]
(رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” بیشک نظر آدمی کو قبر میں اور اونٹ کو ہنڈیا میں داخل کرسکتی ہے ۔‘‘)
"عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ: اغْتَسَلَ أَبِي سَهْلُ بن حنيف بالخرار «1» فَنَزَعَ جُبَّةً كَانَتْ عَلَيْهِ، وَعَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ يَنْظُرُ، قَالَ: وَكَانَ سَهْلٌ
|