رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے امان نہیں مل جاتا۔ حتی کہ میں نے بغیر چوں و چرا کے بغیر اپنے آپ کوان کے حوالے کردیا اور خود ہی اپنا ہاتھ ان کے دست مبارک میں رکھ دیا جو وہ چاہیں کریں ، کیونکہ وہ سزاد ینے کی قوت رکھتے ہیں اور ان کا فیصلہ حتمی اور نافذ ہونے والا ہے مجھے ڈر رہتا تھ ا کہ جب میں ان سے ہم کلام ہوں گا تو کیا عذر پیش کروں گاجبکہ مجھے بات پہنچا دی گئی تھی کہ مجھے اپنی طرف منسوب الزام کا سوال ہوگا جس کا جواب دینا پڑے گا۔ ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحن بہادر جوا نوں سے بھرا رہتا ہے۔ وہ ایسے بے لوث لوگ ہیں جن کا مطمع نظر کھانا پینا اور لباس پہننا نہیں ہے یقیناًوہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی چمکدار تلوار ہیں جن کی روشنی سے جہاں روشن ہوا ہے۔ وہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اﷲ تعالیٰ کے دشمنوں کے لیے ننگی تلوار ہیں ۔"[1]
|