ایک وادی سے دوسری وادی میں بھٹکنے لگ گیا۔ وہ چاہے اپنے خطاب کو اس طرح ڈھیلا چھوڑ دینے کے لئے معذور ہو کہ وہ خطاب پر مکمل غور و فکر نہ کر سکا ہو مگر یہ رد عمل اس لئے ہوتا ہے کہ ایک بلیغ کلام، سوئے ترتیب کو ہرگز برداشت نہیں کرتا۔ اگر امر واقعہ یہی ہے تو اعجاز قرآن پر یقین رکھنے والے آدمی کی کیا یہ ذمہ داری نہیں کہ وہ قرآن کے نظام کے حسن اور اس کی ترتیب کی پختگی کو ثابت کرے۔‘‘ [1] نظم قرآن اور حکمت قرآن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا نے جس طرح احکام کی تعلیم کے لیے بھیجا اسی طرح حکمت کی تعلیم کے لیے بھی مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے تزکیہ کو حکمت کے ساتھ مربوط فرمایا اور اسے ’خیر کثیر‘ کا نام دیا ہے۔ جو شخص اس حکمت سے غافل ہو جائے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے مقصد، اپنے دین کی تکمیل اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کو نظر انداز کرتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قرار واقعی اتباع نہیں کرتا۔ اب یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمت سے مراد کیا ہے؟اور کیا قرآن ہی کا ایک جز ہے یا اس سے علیحدہ کوئی چیز ہے۔ بہت اکابرین امت ’حکمت‘ سے مراد ’حدیث‘ لیتے ہیں۔ جو لوگ ’حکمت‘ سے مراد ’حدیث‘ لیتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ حکمت کا لفظ قرآن میں کتاب کے لفظ کے ساتھ آیا ہے: ﴿وَ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكَ عَظِيْمًا﴾ [2] ’’ اور اللہ نے تم پر کتاب وحکمت نازل فرمائی اور تمہیں وہ چیز سکھائی جسے تم نہیں جانتے تھے۔‘‘ مولانا فراہی رحمہ اللہ کے شاگرد مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ لوگ قرآنِ مجید باعتبار مجموعی مراد لیتےہیں۔ اس لیے ضروری ہوا کہ حکمت سے کوئی اور چیز مراد لیں اور قرآن کے بعد ظاہر ہے کہ حدیث کے سوا کوئی دوسری چیز اس لفظ کا مدلول نہیں بن سکتی جبکہ یہ بات صحیح نہیں ہے کہ اس آیت میں حکمت سے مراد حدیث ہے۔ مختلف وجوہ اور قرائن اس کے خلاف ہیں۔ ان میں سے بعض کی طرف ہم اشارہ کرتے ہیں: متعدد آیات میں حکمت کے لیے یُتْلَیٰ، أَنْزَلَ اور أَوْحَىٰ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن کا استعمال حدیث کے لیے قرآن میں کہیں نہیں ہوا ہے۔ مثلاً ﴿ وَ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكَ عَظِيْمًا﴾ [3] ’’ اور اللہ نے تم پر کتاب وحکمت نازل فرمائی اور تمہیں وہ چیز سکھائی جسے تم نہیں جانتے تھے۔‘‘ دوسری جگہ ہے: ﴿ وَ اذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِيْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَ الْحِكْمَةِ﴾[4] ’’ تمہارے گھروں میں اللہ کی |