اجتہاد کی نویں تعریف علامہ آمدی رحمہ اللہ نے کی ہے جنہوں نے"استفراغ الوسع في طلب الظن بشیء من الأحکام الشرعیة على وجه یحس من النفس العجز عن المزید علیه"میں امام رازی کی اضافی قید کو برقرار رکھتے ہوئے اس میں’ظن‘ کی قید کا مزید اضافہ کیا ہے جس کے مطابق اکثر و بیشتر اجتہادی احکام شرعیہ میں علم قطعی کی بجائے گمان ِ غالب حاصل ہوتا ہے۔ اس تعریف میں شرعی احکام کی تلاش کو اجتہاد کہا گیا ہے جو مجتہد ہی کی طرف سے ہوتی ہے اور مصادر احکام میں ہوتی ہے۔علامہ آمدی نے اسالیب اجتہاد کا تذکرہ نہیں کیا ہے جو کہ ایک ایسی قید ہے کہ جس کا بیان کرنا بہتر تھا۔علامہ آمدی کی یہ تعریف امام غزالی کی تعریف سے متضاد نہیں ہے کیونکہ ہر ایک نے اجتہادی احکام کی غالب تعداد کا لحاظ رکھتے ہوئے ’علم‘ یا ’ظن‘ کا اضافہ اپنی تعریف میں کر دیا ہے جبکہ دونوں باتیں درست ہیں۔ بعض اوقات اجتہاد کے نتیجے میں کوئی ایسا شرعی حکم معلوم ہوتا ہے جو کہ علم یقین کا فائدہ دیتا ہے مثلاً کسی اجتہادی حکم میں ما بعدکے زمانوں میں اجماع ہو جائے اور بعض مسائل میں کوئی اجتہادی حکم ظن غالب کا فائدہ دیتا ہے ‘ خاص طور پر جب کسی اجتہادی مسئلے میں فقہا کے مابین اختلاف ہو۔ اجتہاد کی دسویں تعریف "استفراغ الوسع في تحصیل العلم أو الظن" میں امام شاطبی نے‘امام غزالی اور علامہ آمدی دونوں کی تعریفوں کو جمع کرنے کی کوشش ہے جو اجتہاد کی تعریف کا مزید ارتقاء و بیان ہے۔ اس تعریف کے مطابق اجتہاد سے علم و ظن دونوں حاصل ہوتے ہیں۔ اجتہاد کی گیارہویں تعریف امام زرکشی نے پیش کی ہے ۔انہوں نے "بذل ا لجهد في نیل حکم شرعي عملي بطریق الاستنباط"میں،علم اور’ظن‘ دونوں کی قید ہٹا دی ہے جس کی وجہ سے تعریف اپنی تقدیر عبارت سے ان دونوں کو شامل ہوتی ہے جبکہ امام زرکشی رحمہ اللہ نے اجتہاد کی تعریف میں استنباط کے معروف طریقوں کے ذریعے اجتہاد کرنے پر زور دیا ہے۔ پس متقدمین اور روایت پسند علما کی جملہ تعریفات کا متفق علیہ نکتہ یہ ہے کہ’ اجتہاد‘ کتاب وسنت کی روشنی میں کسی نئے پیش آمدہ مسئلہ میں حکم شرعی کی تلاش کا نام ہے۔مولانا وحید الدین خان لکھتے ہیں: اجتہاد سے مراد آزادانہ رائے قائم کرنا نہیں ہے ۔اجتہاد سے مراد یہ ہے کہ قرآن و سنت جو کہ اسلام کے اصل مصادر()ہیں،ان پر غور کر کے قیاسی یا استنباطی طور پر شریعت کے نئے احکام معلوم کرنا۔ [1]اسی طرح ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ (متوفی2010م)لکھتے ہیں کہ انگریزی میں اجتہاد کے مفہوم کو بیان کرنا ہو تو یوں کہا جائے گا: |