Maktaba Wahhabi

36 - 106
مبالغے کی وجہ سے نہیں کرتے بلکہ وہ حقیقت میں ان دونوں کو ایک ہی چیز شمار کرتے ہیں۔اصل بات یہ ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک قیاس کی تعریف میں وسعت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ استدلال کے بہت سے ایسے طریقوں کو بھی قیاس کہتے ہیں جو جمہور کے نزدیک قیاس کے معروف تصور میں داخل نہیں ہیں، لہٰذاہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ استدلال کے جن طریقوں کو بعض علما اجتہاد کا نام دیتے ہیں وہ امام صاحب کے نزدیک قیاس ہیں اور قیاس کو امام شافعی رحمہ اللہ اجتہاد بھی کہتے ہیں۔ پس اجتہاد کی تعریف میں جمہور اور امام صاحب کا اختلاف لفظی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے جس قیاس کو اجتہاد کہا ہے وہ جمہور کا تصور قیاس نہیں ہے بلکہ وہ امام شافعی رحمہ اللہ کا اپنا تصور قیاس ہے، جو اپنے مناہج و اسالیب کے اعتبار سے جمہور کے تصور قیاس کے بالمقابل بہت وسعت کا حامل ہے۔ پس امام شافعی جب اجتہاد کو قیاس کہتے ہیں تو قیاس سے ان کی مراد استدلال کے وہ جمیع طریقے ہیں جنہیں جمہور اجتہاد کی تعریف میں شامل کرتے ہیں۔ مثلاً امام صاحب کسی ایسے شخص،جو خانہ کعبہ کے سامنے موجود نہ ہو،کی قبلے کے تعین میں جدوجہد کو بھی قیاس کانام دیتے ہیں جبکہ جمہور علما اس کو اجتہاد کہتے ہیں۔امام صاحب کا کہنا یہ ہے کہ یک شخص قبلے کی تعیین کے لیے کائنات میں بکھری ہوئی علامات مثلاً آسمان،ستاروں، سورج، چاند، دریا اور پہاڑوں وغیرہ سے قبلے کا تعین کرے گا اور علامات کے ذریعے کسی چیز کو معلوم کرنا ہی قیاس ہے اور قیاس، اجتہاد ہے۔ [1] امام شافعی رحمہ اللہ کے بقول اجتہاد ہمیشہ کسی شیء کو طلب کرنے کے لیے ہو گا اور کسی شیء کا علم علامات کے ذریعے ہی سے ہو گا اور علامات کے ذریعے کسی شیء کا علم حاصل کرناہی قیاس ہے۔[2] اسی طرح ان کے نزدیک کسی شیء کی قلیل مقدار کی شرعی حرمت کی بناء پر اس کی کثیر مقدار کو حرام قراردینا بھی قیاس ہی ہے جبکہ دوسرے فقہا اس کو ’دلالت أولی‘ یا ’مفہوم موافق‘ یا ’فحوی خطاب‘ بھی کہتے ہیں۔ [3] اس بحث کا خلاصہ کلام یہی ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک اجتہاد کے معنی میں وہی وسعت پائی جاتی ہے جو جمہور کے نزدیک ہے اور یہ سمجھنا کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے اجتہاد کی تعریف لفظ ’قیاس‘ سے کرتے ہوئے اسے محدود کر دیا ہے ، صحیح نہیں ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک تصور ’قیاس‘ میں اسی قدر توسع موجود ہے جس قدر جمہور اہل علم کے ہاں تصور ’اجتہاد‘ میں ہے ۔ دوسری تعریف امام ابوبکر الجصاص رحمہ اللہ (متوفی 370ھ)لکھتے ہیں کہ عرف میں اجتہاد کا لفظ ان مسائل میں اپنی کوشش
Flag Counter