یہ نہ پائے تو وہ تین یوم کے روزےرکھے،جب تم قسم اٹھاؤ تو تمہاری قسموں کا کفارہ یہی ہے، اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو،اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اپنی آیات بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر ادا کرو۔‘‘ اور فطرانہ کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر شخص پر ایک صاع غلہ مقررکیاہے۔چنانچہ جن نصوص میں غلہ یا کھانا بیان ہواہے وہاں اس کی جگہ قیمت کی ادائیگی کافی نہیں ہوگی۔ اس بنا پر بوڑھاشخص جس کے ذمہ روزہ رکھنے کے بدلے غلہ اورکھانا کھلانا ہے،اس کےبدلے میں غلہ یا کھانا کی قیمت ادا کرنا کفایت نہیں کرے گا، چاہے وہ دس بار بھی قیمت ادا کردے،پھر بھی ادائیگی نہ ہو گی،اس لیے کہ اس نے نص کے حکم سے انحراف کیاہے۔ اسی طرح فطرانہ بھی اگر قیمت کی صورت میں ادا کیا جائے توچاہے دس بار قیمت ادا کی جائے تو گندم وغیرہ کے صاع کی ادائیگی نہ ہوگی، کیونکہ نص میں قیمت بیان نہیں ہوئی۔ اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے بھی ایسا کوئی عمل کیاجس پر ہمارا حکم نہیں تووہ کام مردودہے۔‘‘ اس بنا پر ہم بڑھاپے کی بنا پر روزہ رکھنےکی استطاعت نہ رکھنے والےبھائی سے گزارش کریں گے کہ وہ ہر یوم کےبدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے اور اس میں آپ کے لیے دو طریقے ہیں: پہلا طریقہ :یہ کھانا آپ ان کے گھروں میں جا کر تقسیم کر دیں، اور ہرایک شخص کو ایک صاع کا چوتھا حصہ اور اس کےساتھ سالن کے لیے بھی کوئی چیز دیں۔ دوسرا طریقہ :آپ خود کھاناتیار کروائیں اورمسکینوں کو دعوت دےکر انہیں کھانا کھلادیں، یعنی جب دس روز گزر جائیں توآپ ان کے لیے رات کا کھانا تیار کریں اور دس فقراء اورمسکین افراد کوبلاکر انہیں کھانا کھلا دیں۔ اوراسی طرح دوسرےباقی دن دس دس یوم کےبھی دوبارہ کھلائیں،انس بن مالک رضی اللہ عنہ بھی جب بوڑھے ہو گئے اور روزہ نہ رکھ سکتے تھے تووہ بھی رمضان المبارک کے آخری روز تیس مسکینوں کوبلا کر انہیں کھانا کھلاتے تھے۔ [1] |