Maktaba Wahhabi

33 - 95
ہے۔ ۳۰ ہزار فوج کی تعیناتی کی خبر مغربی میڈیا پر ایک ماہ قبل شائع ہوچکی ہے، لیکن اس کی حقیقت آئندہ دنوں میں واضح ہوگی۔ اور یہ داعش کا امتحان ہےکہ اس کے ساتھ سب سے زیادہ نظریاتی قرب سعودی حکومت کا ہی ہے۔ اگر داعش عالمی طاقتوں اور ان کے کٹھ پتلی حکمرانوں کے بجائے، ملت اسلامیہ کو ہی اپنا ہدف بنانا شروع کردیتی ہے تو یہ ایک طرف آغاز میں ہی اپنی طاقت کو کمزور کرلینے، مسلمانوں میں اپنی جڑیں کمزور اور آخرکار اپنے خاتمے کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا تو دوسری طرف یہ الزام بھی یقینی ہوجائیگاکہ داعش بنیادی طور پر خارجی گروہ ہے جو کسی بھی گناہ یا کوتاہی کے مرتکب شخص یا حکومت کے خارج از اسلام ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے۔ داعش مشرقِ وسطیٰ میں جن قوتوں کے خلاف سرگرم عمل ہے یعنی امریکہ اور اس کے کٹھ پتلی عراقی حکمران اور اس کی پشت پر موجود ایرانی حکومت، ان کے اہداف بھی اس نکتہ پر مرکوزہیں کہ سعودی عرب کو سیاسی انتشار کا نشانہ بنا کر، حرمین شریفین میں بدامنی اور فتنہ بازی کو عام کیا جائے۔ ایران اپنے قیام کے پہلے روز سے اسی جدوجہد میں ہے، داعش اگر سعودی عرب کو اپنا ہدف بنانے کی طرف پیش قدمی کرتی ہے تو یہ غلط حکمتِ عملی کےساتھ اپنے اصل حریفوں کی بھی ہم نوائی اور ان کی تائید ہوگی۔اس کے بالمقابل داعش اگر فلسطین وغزہ کے مظلوموں کی مدد کے لیے بڑھتی اور دباؤ ڈالتی ہے تو پورا عالم اسلام اس کی پشت پر ہوگا اور یہی ابوبکر بغدادی کا نعرہ ہے کہ وہ مظلوموں کی مدد کو بڑھیں گے، دنیا میں سب سے زیادہ ظلم ملت اسلامیہ پر کہاں ہورہا ہے، اس کا جواب غزہ وفلسطین کے سوا اور کیا ہے؟ سعودی عرب کی حکومت ایک طرف قبلہ اسلام کی خادم اور حجاج کی میزبان ہے، یہاں موجو د اسلامی نظام کی دنیا بھر میں کوئی اور نظیر نہیں ملتی، یہ عقیدہ توحید کی دنیا بھر میں سب سے توانا آواز ہے، دنیا بھر کے مسلمان علوم اسلامیہ میں رسوخ کے لیے یہاں رجوع کرتے ہیں اور سعودی عرب عالم اسلام کی مدد میں کبھی پیچھے نہیں رہتا۔ دنیا میں دارالاسلام کا اگر کوئی ممکنہ مصداق موجود ہے تو اس وقت تک یہ اعزاز صرف سعودی عرب کے پاس ہے، یہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ اللہ کی عبادت کی جاتی اور یہاں کی ثقافت ونظام دنیا بھر سے مختلف ہے۔ دوسری طرف عجب پریشان کن امر یہ ہے کہ القاعدہ کی جہادی تحریک ہو، اخوان المسلمون کی غلبہ اسلام کی تحریک ہو یا داعش کی صورت میں نیا جہادی محاذ، ان سب کے مطالبے اور شکوے بھی سعودی حکومت سے ہیں جس کے نتیجے میں سعودی حکومت ان کو دہشت گرد قرار دے کر
Flag Counter