Maktaba Wahhabi

77 - 111
باطل کو بھی اس کی حد تک ہی تسلیم کیا جائے۔ یورپ کی ان گوناگوں تبدیلیوں میں سے سردست سیاسی تبدیلی کے حوالے سے چند پہلوؤں پر بات کرنا ہمارے پیش نظر ہے۔لائق احترام وہی رویہ ہے جو حقیقت پسندانہ ہو!! فرانسیسی انقلاب، سیاسی تغیر و تبدل کے حوالےسے قدیم و جدید کے دوران حد ِفاصل ہے۔اگرچہ انقلابِ فرانس سے پہلے بھی زندگی گزارنے کے لیے بالعموم سیکولر طرزِ فکر تشکیل پاچکا تھا لیکن اسے باقاعدہ طور پر مرتب انقلاب کے بعد ہی کیا گیا،چنانچہ اس طرزِ فکر کو سیاسی و قانونی سطح پر تحفظ دینے اور معاشرتی سطح پر اس کی ترویج و تنفیذ کے لیے جو سیاسی نظامِ متعارف کرایا گیا وہ 'جمہوریت' تھا۔جمہوریت ایک خاص قسم کا سیاسی نظام ہے جس کی ساخت وپرداخت ہی اس طرح سے کی گئی ہے کہ وہ سیکولر فلسفہ و فکر کو سیاسی لحاظ سے تحفظ کی ضمانت دے۔جمہوریت کی اساسی اقدار: آزادی اور مساوات ہیں۔آج جب ان بنیادی جمہوری اقدار کا مطالعہ ہم کرتے ہیں تو اکثر افراط و تفریط کا شکار ہوجاتے ہیں۔مثلاً اکثر یوں ہوتا ہے کہ ہم آزادی اور مساوات کے الفاظ کےمتعینہ اور مسلّمہ مفاہیم کو سامنےرکھ کر اسلام کے سیاسی نظام کا مطالعہ شروع کرتے ہیں تو ہمیں اسلامی مساوات اور آزادی، جمہوری مساوات اور آزادی سے بھی زیادہ مثالی شکل میں نظر آتی ہیں اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ اسلامی تعلیمات اور تاریخی واقعات جس طریقے سے ان اقدار پر روشنی ڈالتے ہیں، اس کی مثال مغرب کے ہاں ناپید ہےاور ہمیں مغربی دنیا پر افسوس ہوناشروع ہوجاتا ہے کہ وہ من و سلویٰ چھوڑ کر ترکاریاں کیوں مانگ رہے ہیں۔وہ کیوں ایسے کررہے ہیں کہ ایک منزل تک پہنچنے کے لیے کشادہ وروشن راستہ چھوڑ کرتنگ وتاریک پگڈنڈیوں کو اختیار کررہے یا پھر بھول بھلیوں میں اُلجھ رہے ہیں۔لیکن اس طرح کا تجزیہ کرتے وقت تصویر کا دوسرا رخ ہماری نظروں کے سامنے نہیں ہوتا۔وہ یہ کہ آزادی اور مساوات کا ایک فلسفیانہ رخ بھی ہے جوسیکولر ازم کی نہ صرف نمائندگی کرتا بلکہ اسے پورا تحفظ دیتاہے۔ مخصوص تصورات کی ادائیگی کے لیے جب اہل فن الفاظ کا انتخاب کر کے ان پر اتفاق کر لیتے ہیں تو وہ الفاظ اصطلاحات بن جاتی ہیں۔یعنی ہر اصطلاح اپنے پس منظر میں ایک تصور، سوچ اور فلسفہ رکھتی ہے۔اور فلسفہ وفکر کسی قوم کے صدیوں کے تاریخی وثقافتی تعامل سے
Flag Counter