آپ میں اپنی کوتاہی، کمزوری اور کمتری کا شدید احساس پیدا ہو گیا پھر اس احساس کو مٹانے کے لیے آپ نے اپنے آپ کو خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ ۲۔اکثر مریضوں کی طرح مرزا صاحب بھی جنسی مسائل (جنسی عدم مطابقت Sexual Maladjustment ) کا شکار تھے کیونکہ آپ جنسی لحاظ سے کمزور تھے اور اس کمزوری کی وجہ سے ازدواجی فرائض بہتر طور پر ادا نہ کر سکتے تھے، جس کی وجہ سے ان میں شدید احساسِ جرم (Guilt)پیدا ہوا اور اس کی تلافی کرنے کے لیے اپنے آپ کو بلند واعلیٰ دکھانا شروع کر دیا۔ ۳۔ممکن ہے کہ فرائڈ کے نظریے کے مطابق مرزا صاحب کے مذہبی خبطِ عظمت کے پیچھے ہم جنسی تمناؤں اور خواہشات کا ہاتھ ہو۔ممکن اس لیے کہ مریض کو ایسی خواہشات کا احساس اور شعور نہیں ہوتا کیونکہ یہ خواہشات لاشعوری ہوتی ہیں چونکہ یہ خواہشات نہایت غیر اخلاقی اور ناقابل قبول سمجھی جاتی ہیں جو مریض کو پریشان کرتی ہیں، نتیجۃً مریض احساسِ گناہ اور احساسِ کمتری میں مبتلا ہو جاتا ہے، پھر اس کی تلافی کرنے کے لیے مرزا صاحب نے اپنے آپ کو بلند و اعلیٰ بنا کر پیش کیا۔اس طرح اپنے وسوسوں کو ناقابل قبول اور متنفرانہ تمناؤں کے خلاف دفاعی فصیل بنا دیا۔ نوٹ: بلاشبہ مرزا صاحب مختلف موذی امراض میں مبتلا تھے اور یہ انسان کی طبیعت پر اثر انداز بھی ہوتے ہیں۔البتہ ان کے دعویٰ مسیحیت ونبوت کے بارے میں دیگر اسباب وعوامل کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اس سلسلے میں 'الرحیق المختوم' کے نامور مصنف مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری کی تصنیف'قادیانیت اپنے آئینے میں'بہت مفید ہے۔ادارہ محدث ایسا شخص جس کی زبان پر صرف حق جاری ہوتا ہو، یا وہ کسی شے پر فکر مندی محسوس کرے تو اللہ کی طرف سے اسے رہنمائی حاصل ہو، اسے محدَّث کہتے ہیں۔صحیح بخاری کی حدیث ۳۴۶۹ کے تحت شارحِ بخاری شیخ مصطفیٰ البغا نے محدث کی یہی وضاحت کی ہے۔ادارہ محدث |