سلیمان بن عبد اللہ ابا الخیل کے ویمن کیمپس کی کلاسوں کے ساتھ کچھ علمی سوال وجواب بھی ہوئے۔بعد ازاں موصوف کے ساتھ شیخ الجامعہ کے دفتر میں منتخب اہل علم و دانش اور جامعہ کے عہدیداران کا تعارف بھی کرایا گیاجس کے بعد وہ اپنے رفقا کے ہمراہ تقریب ِاعزازات میں شرکت کے لئے مخصوص محفل میں تشریف لے گئے۔ تقریبِ اعزازات میں جامعۃ الامام کے مدیر ڈاکٹر ابا الخیل، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے پریزیڈنٹ ڈاکٹر احمد الدریویش، جامعہ لاہور الاسلامیہ کے صدر ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی، سفیر خادم الحرمین الشریفین ڈاکٹر عبد العزیز بن ابراہیم الغدیر اور جامعہ ہذا کی انٹرنیشنل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل جسٹس منیر اے شیخ (سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان) پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر جنرل جسٹس (ر) تنویر احمد خاں اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر جسٹس (ر) منیر احمد مغل سٹیج پر جلوہ افروز تھے جبکہ لاہور کے صاحبان علم ودانش کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ ()کے طلبہ اور طالبات کی ایک بڑی تعداد بھی تقریب میں موجود تھی۔قابل ذکر بات یہ ہےکہ اسلامی ثقافت کی پابندی کرتے ہوئے مرد وزن کے لیے علیحدہ علیحدہ سٹیج اور نشست گاہیں ترتیب دی گئی تھیں جنہیں ویڈیو لنک کے ذریعے پروگرام کی کاروائی میں اکٹھا کیا گیا تھا۔ شیخ الجامعہ ڈاکٹر مدنی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے، جامعہ کی تین دہائیوں پر مشتمل خدمات کا ایک مختصر تعارف پیش کیا۔اُنہوں نے جامعہ کی پانچ فیکلٹیوں، دو انسٹیٹیوٹس آف ہائر سٹڈیز، متنوع تحقیقی شعبہ جات اور چار علمی ودعوتی ویب سائٹس کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کیا اورآنے والے مہمانوں کی خدمت میں اساتذہ ومنتظمین اور طلبہ وطالبات کی طرف سے پرخلوص ہدیۂ تشکر پر اپنے خطبہ کا اختتام کیا۔سعودی عرب کے سفیر ڈاکٹر عبد العزیز بن ابراہیم الغدیر نے اپنے خطاب میں پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی گہرے رشتوں اور محبت بھرے تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے، اس تعلیمی رابطے کو ایسا نظریاتی رشتہ قرار دیا جو تمام رشتوں پر بھاری اور دونوں ملکوں کے عوام کے اٹوٹ اور پائیدار تعلق کی حقیقی اساس ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ارضِ حرمین سے محبت میں اپنی مثال آپ ہیں، سعودی عرب اور پاکستان محبت ودوستی کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر ابا الخیل نے اس موقع پر اپنے |