انتساب بھی امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی طرف درست نہیں ۔ یہ کتاب ان کی طرف منسوب ہے لیکن درحقیقت یہ کتاب اُن سے ثابت نہیں ہے۔ البتہ طبقاتِ حنابلہ میں اعادۂ روح کی بات موجود ہے لیکن اس کی سند میں کئی رواۃ مجہول ہیں۔[1] جب موصوف وہاں تشریف لے گئے اور ڈاکٹر عثمانی سے سوال کیا کہ آپ نے کس دلیل کی بنیاد پر امام احمد بن حنبل کو کافر کہا ہے؟ اس کا ثبوت پیش کریں۔ ڈاکٹر عثمانی نے شیخ صاحب کو ٹالنے کی بہت کوشش کی لیکن شیخ صاحب نے ان سے مطالبہ کیا کہ آپ طبقاتِ حنابلہ لائیں تاکہ میں آپ کو بتاؤں کہ اس سند میں کیا خامی ہے۔ ڈاکٹر عثمانی کہنے لگا: تم الف ب تو جانتے نہیں کل کے بچے ہو (اس کا خیال تھا کہ شیخ صاحب کوعربی نہیں آتی ہوگی) شیخ صاحب نے ڈاکٹر عثمانی سے عربی میں گفتگو شروع کردی شیخ صاحب روانی سے عربی بول رہے تھے جبکہ ڈاکٹر عثمانی اٹک اٹک کر گفتگو کر رہے تھے۔ جب ڈاکٹر عثمانی زچ ہوگیا تو کہنے لگا کہ اُردو میں بولو، ورنہ یہیں بات چیت ختم کر دوں گا۔ شیخ صاحب کا وہی مطالبہ تھا کہ کتاب پیش کرو کیونکہ آپ نے اتنا بڑا فتویٰ لگایا ہے۔ ڈاکٹر عثمانی نے پینترا بدل کر کہا کہ میاں! تم کتاب کیوں نہیں لائے؟ شیخ صاحب نے کہاکہ دعویٰ آپ کا ہے، کتاب میں کیوں لے کر آؤں؟ اور آخر میں ڈاکٹر عثمانی نے یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ جب تم کتاب لاؤ گے تو پھر گفتگو ہو گی۔ اس گفتگو میں ڈاکٹر عثمانی نے چالاکی کی حد کر دی لیکن اپنا دعویٰ وہ ایک عالم دین کے سامنے ثابت نہ کر سکے۔ شیخ صاحب اپنے ساتھ ایک چھوٹا سا ٹیپ ریکاڈر بھی لے گئے تھے لیکن اس میں صحیح ریکاڈنگ نہ ہو سکی تھی۔ اللہ کی قدرت دیکھیے کہ ڈاکٹر عثمانی کے ہی ایک مرید سے صاف ریکارڈنگ مل گئی جو پھر بعد میں کئی لوگوں نے سن کر اپنے نظریات اور امام احمد بن حنبل پر بہتان کی اصلاح کی۔ یہ واقعہ غالباً 1985ء میں کا ہے۔ اس وقت شیخ صاحب کی عمر 27 سال کے لگ بھگ تھی۔ شیخ صاحب کو علامہ بدیع الدین شاہ راشدی اور ان کے بھائی سید محب اللہ راشدی رحمہم اللہ سے بے انتہا محبت تھی اور ان دونوں شیخین سے اُنہوں نے اجازتِ حدیث کی سند بھی حاصل کی |