سے اُٹھتے جائیں گے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (( إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا)) [1] ''اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے بلکہ وہ علم کو اس طرح اُٹھائے گا کہ (حق پرست) علما کو اُٹھا لے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں (جاہل مولویوں) کو اپنا بڑا (راہبر و راہنما) بنا لیں گے۔ تو لوگ ان سے (دینی معاملات میں) سوالات کریں گے اور وہ بغیر علم کے (اپنی رائے) سے جواب دیں گے۔ اس طرح وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔'' بچھڑا کچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بد ل گئی اِک شخص پورے شہر کو ویران کرگیا ؏ اب ڈھونڈ اُنہیں چراغِ رخِ زیبا لے کر!! ...محترم شیخ صاحب کی عادت تھی کہ وہ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے لیے اپنے دستِ راست حافظ شیر محمد کے علاقہ دیر میں جایا کرتے تھے کیونکہ وہ ٹھنڈا علاقہ تھا لیکن گزشتہ رمضان میں شیخ صاحب وہاں بیمار ہو گئے تو اُنہیں اپنے پیرداد حضرو واپس آنا پڑا اور اس دوران علاج معالجہ سے شیخ صاحب کی طبیعت سنبھلنے لگی۔ میں 15 روزہ تبلیغی دورہ میں اپنے ساتھیوں کےساتھ فیصل آباد، مرکز ادارۃ الاصلاح بھائی پھیرو،حافظ آباد، لاہور وغیرہ کا دورہ کرکے اپنے آبائی گاؤں دامان بتاریخ 10 ستمبر 2013ء کو پہنچا تھا۔ دوسرے دن میں نے موبائل پر شیخ صاحب سے گفتگو کی اور اُن کو بتایا کہ میں آج آپ کی خدمت میں حاضر ہونا چاہتا ہوں۔ شیخ محترم نے مجھے بتایا کہ میں اس وقت سرگودھا میں ہوں اور میرا قیام وہاں 20 دن تک رہے گا۔ میرا قیام چونکہ ایک ہفتہ تک کا تھا، پھر مجھے کراچی واپس آنا تھا لہٰذا شیخ صاحب سے ملاقات کی آرزو لیے |