اثرات کو مانتے ہیں او راس کا دفاع نہیں کرتے۔[1] دیارِ سعودیہ کےمفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ بعض عاملین اپنے گمان میں خبطی شخص سے جن کو بھگانے کے لئے اُسے باندھ کر اس کا گلا دبا کر زدوکوب کرتے ہیں... کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اُنہوں نےجواب دیا کہ بعض عامل ایسا کرتے ہیں ،لیکن درحقیقت ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے بسا اوقات مریض پر ظلم ہوتا اور اسے بلا وجہ تکلیف پہنچتی ہے۔ اور امام ابن تیمیہ جیسےبعض ائمہ سے ایسے مخبوط الحواس کو مارنا محل نظر ہے ،کیونکہ ایسا کرنے سے مصروع مریض مر بھی سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مشروع اور معروف طریقہ یہی ہے کہ آیات اور ادعیہ مسنونہ پڑھ کر دم کردیا جائے۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فقط اتنا ہی کرتے تھےاور اُن کےپہاڑوں جیسے وزنی یقین او رایمان کی بدولت مصروع (مرگی کا مریض) مریض شفا یاب ہوجاتے تھے۔[2] یہاں ایک لطیفہ درج کرنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ بصیرپور ضلع اوکاڑا کے علاقہ میں ایک عورت کو ایک عامل کے پاس اُس سے جن کو بھگانے کے لئے لایا گیا تو اس عامل نے چھری سے زمین پر چاروں طرف دائرہ لگا کر چھری زمین میں گھونپ دی او راپنے عملیات پڑھتے ہی بھولی بھالی عورت کےمنہ پر زور دار تھپڑ رسید کرکے پوچھا: بتا تو کون ہے او رکہاں سے آیا ہے؟ اس پر وہ عورت رو رو کر اپنی مادری پنجابی زبان میں بولی کہ جی میں پھلّاں تولی دی پاولیانی آں (میں قریبی گاؤں پھلاں تولی کی جولاہی ہوں) یہ سن کر وہ عامل شرمندہ ہوا اور کہا کہ اسے کسی ڈاکٹر کےپاس لے جاؤ۔ یہ تو بے چاری کسی بیماری کی وجہ سے مخبوط الحواس ہوجاتی ہے۔ غرض مصروع کو مار کر یا اس کوتڑی لگا کر اس کا علاج کرنا درست نہیں خصوصاً ان عورتوں کو جو ہسٹریا(اختناق الرحم)کےمرض کی وجہ سے اعصابی اور نفسیاتی تناؤ کا شکار ہوجاتی ہیں اور وہ اس حالت میں احساس کی تمام انواع مثلاً سردی ، گرمی ، زدوکوب کی چوٹوں کا درد محسوس نہیں کرتیں اور بعض مریض خواتین تو اپنے کپڑے پھاڑ اور اپنابدن نوچ کر زخمی کرلیتی ہیں اور عامل یہ سمجھتا ہے کہ اسے جن کا سایہ ہے۔ حالانکہ ایسی مریضہ ایک سکون آور انجکشن سے چند منٹوں میں ٹھیک ہوجاتی ہے اور ایسا میرے سامنے ہوا کہ میں نے ایک ایسی مریضہ کو دم کیا ،اسے افاقہ نہ ہوا تو دوسرے بدعتی عامل نے اسےمارنا شروع کردیا ،وہ مارنے سےبھی ٹھیک نہ ہوئی تو ہمارے دوست ڈاکٹر سلیم صاحب نے اسے انجکشن لگایا تو وہ تندرست ہوگئی۔ |