حکم سےشفایاب ہوجاتا ہے۔'' صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما أنزل اللّٰه دآء إلا أنزل له شفاء)) [1] ''اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نازل نہیں کی جس کی شفا نازل نہ کی ہو۔'' جامع ترمذی کی ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاج معالجے کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا: ((نعم يا عباد اللّٰه تداووا. فان اللّٰه عَزّ وجل لم يضع داء إلا وضع له شفاء أو دواء إلا داء واحدا فقالوا:یا رسول اللّٰه وما هو؟ قال: الهرم)) [2] ''ہاں، اے اللہ کے بندو! علاج معالجہ کروا لیا کرو، اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں رکھی جس کی شفا نہ رکھی ہو، سوائے ایک بیماری کے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: و ہ کون سی بیماری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ہے بڑھاپا۔'' امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ (م۷۹۰ھ) اپنی کتاب 'الموافقات فی اُصول الشریعۃ' میں فرماتے ہیں : ''بسا اوقات انسان پر وارد ہونے والی مشقّت بیرون سے ہوتی ہے، اس میں نہ تو انسان کا کوئی دخل ہوتا ہے اور نہ وہ انسان کے کسی معاملے میں داخل ہونے کے سبب سے وارد ہوتی ہے۔ ایسی صورت حال میں شارع کا مقصد یہ نہیں ہے کہ انسان پر یہ مشقت طاری رہے اور وہ اس کی بنا پر رنج واَلم پر صبر کرتا رہے اور نہ ہی شارع کا یہ مقصد ہے کہ انسان کسی مشقت کو اپنی جان پر وارد کرنے کے لئے کوئی سبب اختیار کرے، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آزمانے اور ان کے ایمان کو خالص کرنے کے لئے موذی اور مؤلِم چیزوں کو پیدا کیا ہے اور اُنہیں اپنے بندوں پر اپنی مشیّت کے موافق مسلط کیا ہے... الخ''[3] اور پھر یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے امراض اور ان کا سبب بننے والی مخلوق کو محض شر پہنچانے کے لئے پیدا نہیں کیا بلکہ اُس نے جس چیز کوبھی پیدا کیا ہے، اس میں |