Maktaba Wahhabi

51 - 95
الأضحية من يوم النحر إلى آخر أيام التشريق[1] ''اور اس سلسلے میں راجح امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب ہے اور وہ یہ کہ قربانی کا وقت عید کے دن سے لے کر تشریق کے آخری دن تک ہے۔'' 8. امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ (1250ھ) نے کہا: أرجحها المذهب الأوّل للأحاديث المذكورة في الباب وهي يقوي بعضها بعضًا[2] ''چار دن قربانی والا موقف راجح ہے کیونکہ اس سلسلے میں وارد احادیث ایک دوسرے سے مل کر قوی ہو جاتی ہیں۔'' خلاصۂ بحث قرآنی آ یات، احادیثِ صحیحہ اور جمہور سلف صالحین سے اسی بات کا ثبوت ملتا ہے کہ قربانی کے کل چار دن ہیں۔ جماعت اہل حدیث کا یہی متفقہ موقف ہے۔ علماے ہند کے علاوہ پاکستان وعرب کے معاصر کبار اہل علم نے بھی اسی موقف کی صراحت کی ہے مثلاً علامہ البانی، شیخ ابن باز ، شیخ عثیمین،حافظ عبد المنان نورپوری رحمہم اللہ تعالیٰ،اور مفتی محمد عبید اللہ خان عفیف ،حافظ عبد الستار حمادحفظہم اللہ وغیرہم[3] مجلس کبار علما ، سعودی عرب کا بھی یہی فتویٰ ہے۔[4] ربّ تعالیٰ ہمیں حق کہنے، سننے اور اس کے مطابق عمل کی توفیق دے۔ آمین! نوٹ: پیش نظر مضمون کو ادارہ محدث نے مقالہ نگار کی 'چار دن قربانی کی مشروعیت' نامی کتاب سے اَخذ کیا ہے، تاہم احادیث کی فنی بحث کے لئے اصل کتاب کے متعلقہ صفحات کی طرف نشاندہی کر دی گئی ہے ۔مضمون کی آخری سطور بھی ادارہ محدث کی طرف سے اضافہ ہیں۔
Flag Counter