Maktaba Wahhabi

41 - 95
وسنت کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، نہ کہ اُمتیوں کے اقوال کی بھی۔ اس لیے اُمتیوں کے اقوال کی صحیح سندوں کا مفقود ہو جانا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لأن اللّٰه تعالى لم يتعهد لنا بحفظ أسماء كل من عمل بنص ما من كتاب أو سنة وإنما تعهد بحفظهما فقط كما قال:﴿ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِيْلًاۚ﴾ فوجب العمل بالنص سواء علمنا من قال به أو لم نعلم[1] ''اللہ تعالیٰ نے اس بات کی ضمانت نہیں لی ہے کہ کتاب وسنت پر عمل کرنے والے جملہ حضرات کے اسما کی حفاظت کرے گا، بلکہ اس نے صرف کتاب وسنت کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے جیسا کہ فرمایا:''ذکر کو ہم نے ہی نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔'' پس کسی بھی ثابت شدہ نص پر عمل کرنا واجب ہو گا خواہ اس کے قائلین یا اس پر عمل کرنے والوں کے نام معلوم ہوں یا نہ ہوں۔'' عام طور پر فقہا اس نوعیت کے اقوال سے حجت پکڑتے ہیں، اس لیے ہم ایسے اقوال کی فہرست پیش کرتے ہیں۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں درج ذیل حضرات سے چار دن قربانی کے اقوال مروی ہیں، تفصیل ملاحظہ ہو: مفسر قرآن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ (م 458ھ) نے کہا: أخبرنا أبو حامد أحمد بن علي الحافظ أنبأ زاهر بن أحمد، ثنا أبو بكر بن زياد النيسابوري، ثنا محمد بن يحيى، ثنا أبوداود، عن طلحة بن عمرو الحضرمي، عن عطاء، عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما قال: الأضحى ثلاثة أيام بعد يوم النحر[2] ''عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قربانی یوم النحر (10 ذوالحجہ) کے بعد تین دن(11، 12، 13ذی الحجہ کے دن) ہیں۔ (یعنی یوم النحر عید کے دن کو لے کر کل چار دن قربانی کے ہیں)'' اس کی سند ضعیف ہے لیکن اسی مفہوم کی بات ابن عباس رضی اللہ عنہما سے متعدد سندوں سے
Flag Counter