بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک اور وار! الله تعالیٰ نے رحمت للعالمین، سیدالمرسلین اور شافع المذنبین محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے انسانیّت پر اپنے احسان کومکمل فرمایا، بلاشبہ بنی نوع انسانیت پر یہ احسان اللہ کا دین ’اسلام‘ ہے اور جس ہستی کے ذریعے نازل ہوا، اس کی بعثت کو بھی اللہ عزوجلّ نے انسانیت کے لئے ’احسانِ عظیم‘قرار دیا۔ اس احسانِ عظیم کی قدرومنزلت اور حقیقت و کیفیت کا اندازہ انہی پاکیزہ نفوس کو ہےجنہیں اسلام کی اس رحمت وبرکت سے فیض اُٹھانے کا موقع ملا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے محبُوب پیغمبر ہیں، اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں آپ کی صفات بیان کرتے اور آپ پر طنز واستہزا کے تیر چلانے والوں کو اپنی ناراضی کی وعید دیتے ہیں۔ کبھی محبوبِِ کریم کو اس اذیّت پر دلاسہ دیتے، کبھی اُن کے غم واندوہ کو اپنے تکذیب قرار دیتے، کبھی دریدہ دہن لوگوں سے آپ کو بچانے کی ذمہ داری لیتے اور کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یومِ حشر کے انتظار کی تلقین کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں درجنوں بار نبی کری صلی اللہ علیہ وسلم م کا تذکرہ اپنی ذاتِ جلّ جلالہ کےساتھ کیا ہے، آپ کو رفعتِ ذکر کا وعدہ دیا ہے جس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ نبی کی شان اور یہ فضیلت اسی بنا پر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ستودہ صفات پیامِ الٰہی کی مبین ومحافظ ہے۔ اپنے کلام میں اللہ عزوجلّ کس انداز میں دنیا کے ظالم لوگوں کی شقاوت کا تذکرہ کرتےہیں: ﴿يٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ1ۣۚ مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ۠۰۰۳۰﴾ ’’ان بندوں پر حسرت ہو! ان کے پاس کوئی بھی رسول نہیں آتا، لیکن اُس کا مذاق اُڑانے سے نہیں چوکتے۔‘‘ نبی کی شان میں گستاخی کرنا بدترین گناہ اور بدترین وعیدکا مصداق بننا ہے، جس طرح روزِ قیامت وہ لوگ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے واصل جہنم ہوں گے، بدترین عذاب کا صلہ پائیں گے، اسی طرح وہ لوگ جنہوں نے انبیا علیہم السلام جیسی مقدس ہستیوں کی ذات وشان میں زیادتی کی ہوگی، بدترین انجام کے مستحق ہوں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہمیں نہیں بھولنا چاہئے جس میں آپ |