Maktaba Wahhabi

81 - 111
تھا۔ان کی نظر میں قانون کا تصورکیا تھا۔ یہ جاننے کے لیے درج ذیل دو مثالیں کا فی ہیں:قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانانِ پشاور کے عظیم اجتماع میں 26/نومبر 1945ء کو یہ بات فرمائی تھی کہ ’’یہ بات اسلامی حکومت کے پیش نظررہنی چاہیے کہ اس میں اطاعت کامرجع صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہےجس کے لیے تعمیل کا مرکز قرآن مجید کے اصول واحکام ہیں۔اسلام میں اصلاً نہ تو کسی بادشاہ کی اطاعت ہے، نہ کسی پارلیمنٹ کی ،نہ کسی شخص کی ، نہ کسی ادارے کی، قرآن کریم کے احکام ہی سیاست و معاشرت میں ہماری آز ادی و پابندی کے حدود متعین کرتے ہیں۔‘‘بالفاظِ دیگر اس اسلامی ریاست میں قرآنی اُصول و احکام کی حکمرانی ہوگی، مطلب یہ ہےکہ ہر ادارہ اور ہر نظام اگر قرآن سے تقویت لیتا ہے تو وہ قابل اتباع ہے اُس کے ماسوا ہر طرح کے استحقاق کو ردّکردیا جائے۔ اسی طرح 1946ء میں قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کے سلسلے میں نواب سر محمدیوسف کے ہاں ٹھہرے ہوئے تھےکہ وکلا کا ایک وفد ملاقات کے لیے آیا اوروہاں اُن سے یہ مکالمہ ہوا کہ پاکستان کا دستور کیا ہوگا،کیاپاکستان کا دستور آپ بنائیں گے؟ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے وکلا کو یہ جواب دیا کہ پاکستان کا دستور بنانے والا میں کون ہوتا ہوں،پاکستان کا دستور تو تیرہ سو سال پہلے بن چکا ہےاور وہ دستور قرآنِ کریم ہے۔یعنی قائداعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ نے ہمیں یہ بات بتائی کہ ہمارے قانون کا مرکز و محور قرآنِ کریم اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہ ہے۔ آج ہم نے 60 سال گزرنے کے باوجود اس قانونی محور کو ،جو اُن کی نظر میں تھا ، چھوڑا ہوا ہے۔ ایسے ہی مفکرپاکستان علامہ محمد اقبال کی فارسی کتاب1938ء میں’رموزِبے خودی‘کے نام سے شائع ہوئی ، اس میں ایک نظم’آئین محمدیہ قرآن اَست‘ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کا جو آئین ہے وہ صرف اور صرف قرآن ہے۔‘‘ کے عنوان سے ہے۔ کےنام سے ایک تفصیلی نظم موجود ہے۔ذکر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم آج بانیانِ پاکستان کے مقام کو، اُن کے نظریے کو اہمیت دیتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ اُن کا ہم پر کوئی حق ہے تو اُن کی آرا کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔ان کا موقف بڑا واضح تھا کہ قرآنِ کریم کی اتباع اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہی پاکستان کا نصبُ العین اور مقصد ہے۔پاکستان کا مطلب کیا : لاإله إلاالله بھی یہی نظریہ ہے اور ہر وہ قدم جو اس نظریے کے مخالف ہے، وہ بانیانِ پاکستان کے بھی خلاف ہے اور مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں بھی اس سے بچنا چاہیے۔
Flag Counter