ہے اور کیا ہم پر اس کی پابندی ضروری ہے؟ مسلمان پر اگر کوئی چیز لازم ہے تو خالق اور حاکم مطلق ہونے کے ناطےوہ صرف اللہ جل جلالہ کی شریعت ہے۔ہم صرف اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے پابند ہیں ۔ پاکستان میں جو قانون نافذہے، یہ اللہ کا قانون نہیں ہے بلکہ یہ ’اِسلامی جمہوریت‘ کا قانون ہے۔اور یہ بات واضح رہے کہ جمہوریت یا اِسلامی جمہوریت میں مساوات کا جو تصور ہے وہ ایک خاص نقطے پر آکر ٹھہر گیا ہے،اس سے آگے نہیں گیا۔قانون کی نظر میں تمام انسان برابر ہیں اور ان پر صرف ایک حاکم مطلق جو خالق کائنات ہے ، کا قانون لاگو ہوتا ہے۔لیکن پاکستان کے دستور یا جمہوریت کے تصور میں مساوات کو محدود کردیاگیا ہے ۔ اس میں حاکم وقت کو جو خالق کی بجائے خود مخلوق ہے لیکن اس کے باوجود اس کے اوردیگر مخلوق یعنی اس کی رعایا کے حقوق میں فرق کردیاگیا ہے۔استثنیٰ کے بارے میں واضح رہنا چاہئے کہ جمہوریت کے اَندر وہ مساوات نہیں ہے جو اسلام میں ہے۔ جمہوریت کی اسی عدم مساوات کا کرشمہ ہے کہ ایک طرف ہمارے صدر صاحب ملکی قوانین سے بالا ہیں اور اُنہیں تمام فوجداری جرائم سے تحفظ ملتا ہےتو دوسری طرف اُن کو یہ بھی حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی مجرم کو جب چاہےمعاف کردیں۔ اسلام اس طرح کی بے انصافی اور عدم مساوات کے خلاف ہے۔اسلام میں کوئی شخص کسی جرم سے مستثنیٰ نہیں ہے بلکہ ہر ایک پر قانون برابر طریقے سے نافذ ہوتا ہے۔کوئی عظیم سے عظیم انسان حتیٰ کہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم جیسی اعلیٰ ترین عظیم شخصیت بھی قانون سے مستثنیٰ نہیں ۔اس لیے اسلامی شریعت کی نظر میں سب برابر ہیں اور شریعت کی نظر میں مساوات مکمل ہے۔ 3. سوال: ڈاکٹر صاحب کیا حفظِ مراتب کا خیال نہیں رکھا جانا چاہیے ۔ایک طرف عام آدمی ہے جو صرف اپنی ذات سے دلچسپی رکھتا ہے جبکہ دوسری طرف صدر وغیرہ ہیں جن کی ذمہ داریاں پوری قوم کے حوالےسے ہیں تو کیا قانون اُن کی بھاری بھرکم ذمہ داریوں کے عوض اُن کو کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا؟ جواب: دیکھیے ایک بات ہے کسی انسان کا اپنے کردار کی بنا پر معزز ہونا، فضیلت حاصل کرنا تو یہ بات اسلام میں بھی موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں: ﴿ تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ1ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ |