جس میں 54 سال سے ہم گرفتار ہیں،آئیے اُٹھیں اور اس نظام خلافت کو قائم کر دیں۔ سارے طبقات، سارے مسالک، ساری قوتیں اور سارے حصے جب ایک اُمت کے جھنڈے تلے آجا ئیں گے تو یقین جانئے کہ یہ خشک سالی ختم ہو جائے گی۔قحط کے یہ مسائل ختم ہو جائیں گے، عدالتوں کے اندر انسانوں کے ہاتھوں انسانوں کی رسوائی کا باب بند ہو جائے گا،یہ عزتوں کا نیلام ختم ہو جائے گا، یہ فحاشی اور بےحیائی کے سامان ختم ہو جائیں گے ،گھروں کے اندر امن ہو گا، محبتوں کا پرچارہو گا، دنیا بھی سنورے گی اور اس کے نتیجے میں آخرت کا نظام بھی سنورے گا اور پھر﴿ يُرِيْدُوْنَ لِيُطْفِـُٔوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ ﴾اقوامِ عالم خواہ اس چراغِ خلافت کو کتنا ہی بجھانے کی کوشش کریں ،ایسا ہر گز نہیں کر سکیں گے۔ بوسنیا ، چیچنیا اور افغانستان میں تم نے دیکھ لیا ،یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ تعالیٰ نے ایمان ، اعمالِ صالحہ، جہاد مالی، اور جہادِ نفسی کرنے والوں کے ساتھ اس وعدہ کو برقرار رکھا ہے، آئیے خلافتِ راشدہ کی کانفرنس میں یہ پیام لے کر جائیں، ایک عزم لیکر جائیں کہ ہماری نمازیں، ہمارے روزے، زکوٰۃ اور دیگر تمام اعمال کی برکات پوری طرح اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتیں جب تک ان کا مقصود کتاب و سنت پر مبنی نظام خلافت جسے الخلافۃ علی منہاج النبوّہ بھی قائم نہ کردیا جائے۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پیش کی، وہ حدیث بڑی طویل ہے اور اس کی تشریح اس سے طویل تر ، لیکن اس حدیث میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ مراحل گنوائے کہ یہ خلافت کیسے قائم ہو گی اس میں زوال کیسے آئے گا اور پھر اس زوال سے نکلنے کا راستہ کیا ہوگا اور پھر خلافت علی منہاج النبوّہ کیسے قائم ہو گی ۔ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کا سٹیج تیار ہو چکا ہے ،طاغوتی قوتیں مجتمع ہو چکی ہیں اور عالم اسلام جو کہ ایک ذہنی غلامی کی شکار قیادت کے پنجے میں جھکڑا ہوا تھا، اب انگڑائیاں لے رہا ہے۔ آئیے اپنے اوپر اللہ کے دین کو قائم کریں، معاشرے سے شرک وبدعات کا خاتمہ کریں، اللہ کی توحید کو قائم کریں اور زندگی کے ہر میدان میں کتاب و سنت کو لیکر نکلیں اور اس ملک کے اندر اللہ سے کیے ہوئے وعدہ کو پورا کریں اور کتاب و سنت، خلافتِ راشدہ اور اُسوہ حسنہ کا یہ پیغام لے کرزمانے کے اندر آگے بڑھیں۔ ہماری دنیا بھی سنور جائے گی اور ہماری نسلیں بھی سدھر جائیں گی۔ وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین! |