Maktaba Wahhabi

45 - 111
روکے ہوئے ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا پر ہونے والی ہر زہ سرائی کا اُنہیں جواب دینا ہو گا، ان کی زبانوں کو لگام دینا ہو گا۔ خصوصاً جب کہ ہمارے پاس انسانیت کے لیے حیات بخش پیغام بھی ہے او رمغرب کی کھوکھلی تہذیب کے ڈسے ہوئے لوگ اس پیغام کی تلاش میں بھی ہیں۔ عالمِ انسانیت اسلام کے امن بخش پیغام کو سننے کے لیے بے قرار بھی ہے۔ باطل کی یہ خاصیت ہے کہ وہ حق آنے پر دم دبا کر بھاگ جاتا ہے۔ آخر روشنی کے سامنے اندھیرا کیسے ٹھہر سکتا ہے۔ جہالت اسلام کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ جبکہ اسلام کو جتنا زیادہ دبا دیا جائے،یہ اتنا اُبھرتا ہے۔ ۲۰ مارچ ۲۰۱۱ء والے سانحے کے بعد مغرب میں قران پاک کی بہت زیادہ مانگ ہو گئی ہے۔ عالمی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے۔ عالمِ اسلام میں بیداری کی لہر آگے بڑھ رہی ہے۔ مغرب کافر سودہ سرمایہ دارانہ نظام اپنی بساط لپیٹ رہا ہے۔ ایسے میں یہ ہمارا فرض ہے کہ جہاد کو دہشت گردی کہنے والوں کا فساد دنیا پر عیاں کریں۔ ہمارا قرآن اور ہمارے نبی دونوں عالم انسانیت کے لیے باعثِ رحمت ہیں۔ تو ان دونوں کی رحمتِ عامہ دینا پر واضح کر کے نیو ورلڈ آرڈر والوں کی دہشت گردی دنیا پر واضح کریں۔ رب کی شفقت و رحمت سے، قرآن پاک کی زندگی بخش تعلیم سے، لفظ لفظ محبت سے، حرف حرف پیار سے، سکون دل بخشنے والی کتاب سے، دنیا کو واقف کروائیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے، شریعت کی طرف سے ہم پر فرض ہے۔ ہمارے دین کی طرف سے ہم پر قرض ہے!! ہم یقین رکھتے ہیں کہ جب امریکہ کی فرعونیت حد سے بڑھنے لگی ہے تو اب اللہ تعالیٰ بھی فرعون کے اپنے آنگن میں کوئی موسیٰ ضرور پیدا فرمائے گا۔ 1. ہمارے لیے ضروری ہے کہ بڑی محبت سے ہم اس قرآن کو سینے سے لگائیں، اس کے مطابق اپنے رویوں کو تبدیل کریں۔ اپنی نسل نو کو قرآن سے آشنا کریں۔ مغربی نظام تعلیم کے بجائے ان کو قرآن و حدیث سے جوڑیں تا کہ ہم بھی اور ہماری آنے والی نو خیز نسل بھی دجالی فتنے سے محفوظ رہے اور ابلیسی چالوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکے۔ لہٰذا قرآن فہمی کی کلاسوں کو بہت زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ کام قرآن پاک کو حرزِ جاں بنانے اور اس کے ہر حکم کے مطابق اپنی زندگی کو تبدیل کیے بغیر نہیں ہو گا۔ اگر ہم یہ کام کر گزریں، تو کسی ٹیری جونز کو اس درندگی کی جرأت نہ ہو
Flag Counter