Maktaba Wahhabi

105 - 111
جات کو جمع کیا گیا ہے۔یہ مجموعہ ۹۴ صفحات پر مشتمل ہے پہلی مرتبہ آرمی پریس دہلی سے ۱۹۲۴ء میں شائع کیا گیا ہے۔ اس مجموعے میں اَحناف و اہلحدیث کے مابین اِمامت کے موضوع پر ہونے والے دو مناظروں کی تفصیل ہے۔ علماے اہلحدیث کا دعویٰ تھا کہ اِرشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں امام کی شرائط میں عالم بالله ہونا، ماہر کتاب و سنت اور عامۃ الناس کو قانونِ الٰہی کی تعلیم کتاب و سنت کی روشنی میں دینا شامل ہیں اور اس دور میں ایسے امام کا ہونا فرضیات دین میں سے ہیں۔ جب کہ فریق ثانی کا موقف یہ تھا کہ امامت وامارت قریش میں رہے گی۔ [1] نامور عالم دین مولانا ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر ... جوارِ رحمت میں شمارہ پریس میں جارہا تھا کہ 17 مارچ 2012ء کی شام بعد نمازِ مغرب یہ انتہائی افسوسناک خبر موصول ہوئی کہ اسلام آباد میں معروف عالم دین اور داعی ومقرر جناب ڈاکٹر حافظ عبدالرشیداظہر صاحب کو اُن کے گھر آنے والے حملہ آوروں نے شہید کردیا۔ فوری اطلاعات کے مطابق یہ حملہ آور بھوک کے بہانے اُن کےگھر میں داخل ہوئے، حافظ صاحب نے اُن کی درخواست پر اپنے اہل خانہ سے اُنہیں کھانا پکوا کر کھلایا۔ لیکن وہ بدخصلت لوگ دعو تِ طعام سے سیر ہوکر، اپنے محسن پر ہی حملہ آور ہوگئے اور ان کو شہادت سے ہم کنار کردیا۔ جاتے ہوئے وہ ڈاکٹر صاحب کی گاڑی بھی لے گئے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی زندگی بھر کی حسنات کو قبول ومنظور فرمائے۔ یہ واقعہ ان کے قتل کی گہری سازش ہے، جسے چوری یا ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ بہت سے لوگ حافظ صاحب کی مساعی دینیہ کا سلسلہ بند کرنا چاہتے تھے، اور یہ سنگین ترین اقدام بھی اسی سازش کی اہم کڑی ہے۔اناللہ وانا الیہ راجعون، إن لله ما أخذ وله ما أعطى ، وكل شيء عنده بأجل مسمّى ڈاکٹر صاحب کئی سال تک جامعہ لاہو ر اسلامیہ میں علوم اسلامیہ کے مدرّس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ بعدازاں سعودی وزارتِ مذہبی اُمور کے ادارے مکتب الدعوۃ میں بڑی ذمہ دار حیثیت میں دعوتی وتبلیغی فرائض کی نگرانی اور انجام دہی میں مصروف رہتے۔آپ پاکستان میں سعودی عرب کے دعاۃ ومبلغین کی خدمات اور دینی اداروں کی نگرانی فرمایا کرتے۔ اللہ تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ان کو اعلیٰ علیین میں جگہ دے۔ ان کی ناگہانی وفات تمام اہل توحید کیلئے سنگین صدمہ سے کم نہیں۔اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔(ادارہ محدث)
Flag Counter