بہترین طرز ِعمل قرار دینا، یعنی زیادہ سے زیادہ احتجاج وغیرہ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ (اس نکتے پر باقاعدہ حدیث سے استدلال بھی فرمایا گیا) شرکائے مجلس نے دلائل کے طور پر قرآنی آیات واحادیث سے بھی اپنے استدلال کو مزین فرمانے کی کوشش کی نیز اس سلسلے میں (سیاق و سباق سے کاٹ کر) کتبِ فقہ کی عبارات سے بھی اپنے دعوے کو تقویت پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ ممانعتِ خروج کی حکمتوں پر انتہائی شدو مد کے ساتھ زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ خروج سے منع کرنے کی وجہ مسلمانوں کو فساد سے بچانا نیز امن و سلامتی پر مبنی ریاست قائم کرنا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ تقریباً ساڑھے تین گھنٹے جاری رہنے والے اس مکالمے میں جہاں یکطرفہ طور پر خروج کی ممانعت ثابت کرنے کے لئے اِس کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیا گیا وہاں حضرت عبداللہ بن زبیر اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے خروج کا کلیتاً ذکر تک نہ ہوا کہ جاری بحث کی روشنی میں ان دونوں حضرات کے خروج کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ زیر نظر مضمون کے پیش نظر دو مقاصد ہیں: اوّلا ًاپنے موقف کو پیش کرنا (جس کا موقع پروگرام میں نہ مل سکا)، ثانیا دیگر شرکاے محفل کے موقف کا جائزہ پیش کرنا ۔ دھیان رہے نفس مضمون کا مقصد یہ ثابت کرنا نہیں کہ خروج کرنا ہر حال میں واجب ہے یا مصلحانہ اسلامی جدوجہد کرنا باطل ہے اور نہ ہی اس کا مقصد کسی مخصوص تحریکِ خروج کو جواز فراہم کرنا ہے، بلکہ یہ واضح کرنا ہے کہ جس طرح اصلاحی تحریکات کا دین میں مخصوص مقام ہے اسی طرح انقلابی جدوجہد (خروج وجہاد) بھی ایک جائز حکمتِ عملی ہے اور موجودہ دور میں اصولی طورپر اس کی ضرورت و اہمیت کا انکار کرنے والے حضرات نہ صرف یہ کہ غلطی پر ہیں بلکہ ایک جائز و اہم طریقۂ تبدیلی کے مواقع کو اپنے ہاتھ سے ضائع کردینے والے ہیں۔ مباحثِ مضمون چار حصوں میں تقسیم کئے گئے ہیں: 1. بنیادی مدعا یہ ہے کہ دورِ حاضر کی ریاستیں کسی بھی درجے میں خلافت اسلامیہ کے ہم پلہ نہیں بلکہ درحقیقت یہ سرمایہ دارانہ ریاستیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ریاستوں کے خلاف خروج کی بحث اُصولاً غلط ہے کیونکہ خروج تو فاسق و فاجر مگر’اسلامی ریاست ‘ کے خلاف ہوتا ہے۔ چنانچہ موجودہ ریاستوں کے خلاف انقلابی جدوجہد کا جواز خروج سے بھی آگے بڑھ کر مباحثِ جہاد سے فراہم کیا جا نا چاہئے۔ اس بنیادی دعوے کی تفہیم کےلئے جن اُصولی مباحث کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، ان کی وضاحت حصّہ اوّل میں کی گئی ہے ۔ ان مباحث سے اقوالِ فقہا سمجھنے میں بھی مدد حاصل ہوگی۔ 2. موجودہ سرمایہ دارانہ مسلم ریاستوں کے خلاف خروج کا عدم جواز ثابت کرنے والے مفکرین اپنے دعوے میں وزن پیدا کرنے کے لئے فقہاے کرام کے جن خلافِ خروج اقوال کا سہارا لیتے ہیں، ان اقوال کا درست فقہی تناظر حصہ دوم میں واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ |