Maktaba Wahhabi

57 - 107
اللہ ربّ العزت کے بنائے ہوئے زمانہ میں، جو شب وروز پر مشتمل ہے، نقص اور عیب لگانے کے مترادف ہے اور اس چیز سے نبی نے ان الفاظ میں روک دیا ہے: (( قَالَ الله تَعَالىٰ: یُؤْذِیْنِیِ ابْنُ آدَمَ یَسُبُّ الدَّهر وَأنَا الدَّهْرُ، بَیِدِیَ الْأمْرُ، أُقَلِّبُ اللَّیْلَ وَالنَّهَارَ)) [1] ’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا:آدم کا بیٹا مجھے تکلیف دیتا ہے۔ وہ وقت (دن، مہینے، سال) کو گالی دینا ہے حالاں کہ وقت (زمانہ) میں ہوں، بادشاہت میرے ہاتھ میں ہے، میں ہی دن اور رات کو بدلتا ہوں۔‘‘ معلوم یہ ہوا کہ دن رات اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں، کسی کو عیب دار ٹھہرانا خالق و مالک کی کاری گری میں در حقیقت عیب نکالنا ہے۔ نحوست کی نفی کرنے والے، بغیر حساب جنت میں 1. اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے والے لوگوں کے بارے میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے میری اُمت کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ آپ کی اُمت ہے، ان میں ستر ہزار ایسے ہیں جو پہلے جنت میں جائیں گے، ان پر کوئی حساب اور عذاب نہیں ہوگا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے پوچھا کہ یہ کس وجہ سے بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے؟ تو جبریل نے جواب دیا: ((کَانُوْا لَا یَکْتَوُوْنَ وَلَا یَسَتَرَقُوْنَ وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ وَعَلىٰ رَبِّهِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ)) [2] ”(ان کی صفت یہ ہے کہ) وہ اپنے جسم کو داغتے نہیں، نہ ہی دم کرواتے ہیں، نہ کسی چیز کو منحوس سمجھتے اور وہ اپنے ربّ پر توکل کرتے تھے۔‘‘ مندرجہ بالا حادیث میں بلا حساب جنت میں جانے والے لوگوں کے اوصاف کا ذکر ہے، ان میں ایک خوبی یہ ہے کہ وہ کسی چیز کو منحوس نہیں سمجھتے اور ان میں توکل کا مادہ بدرجہ اتم موجود ہے۔
Flag Counter